Economy
جی ایس ٹی کے آٹھ سال
سال 2024-25 کے دوران مجموعی طور پرجی ایس ٹی ریکارڈ کلیکشن ؛ سروے میں پتا چلا کہ صنعت سے جڑے 85فیصد لوگوں نے اس نظام کی حمایت کی
Posted On: 30 JUN 2025 11:26AM
- سال 2025-2024 کے دران جی ایس ٹی کا مجموعی کلیکشن 22.08 لاکھ کروڑ روپے تک جا پہنچا جو کہ پچھلے سال کے مقابلے 9.4 فیصد زیادہ ہے۔
- ڈیلوئٹ سروے میں حصہ لینے والے 85فیصد جواب دہندگان کا جی ایس ٹی سے متعلق مثبت تجربہ رہا۔
- ایکٹیو جی ایس ٹی ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 1.51 کروڑ سے زیادہ ہو گئی ہے۔
|
تعارف

یکم جولائی 2025 کو، اشیاء وخدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کے اپنی شروعات کے آٹھ سال مکمل ہوجائیں گے۔ 2017 میں اقتصادی انضمام کی طرف ایک بڑے قدم کے طور پر متعارف کرایا گیا، جی ایس ٹی نے بالواسطہ ٹیکسوں کی بھولبلییا کو ہٹا کر اس کی جگہ ایک واحد، متحد نظام قائم کیا ہے۔ اس نے ٹیکس کی تعمیل کو آسان بنا دیا، کاروبار کے لیے لاگت کو کم کیا، اور سامان کو مختلف ریاستوں میں بلا روک ٹوک لانے لے جانے کی اجازت مل گئی۔ شفافیت اور کارکردگی کو بہتر بنا کر، جی ایس ٹی نے ایک مضبوط، زیادہ مربوط معیشت کی بنیاد رکھنے میں مدد کی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے ‘‘نئے ہندوستان کے لئے اہم رہنمائی کرنے والا قانون ’’ قرار دیا تھا۔ آٹھ سال بعد اعداد وشمار اس کی خود گواہمی دے رہی ہے۔2025-2024 میں، جی ایس ٹی کی مجموعی کلیکشن 22.08 لاکھ کروڑ روپے کے ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا جو کہ سال بہ سال کی بنیاد پر 9.4 فیصد اضافہ کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ اضافہ معیشت کی بڑھتی ہوئی روایت اور بہتر ٹیکس کی تعمیل کی عکاسی کرتا ہے۔
GST@8 کے عنوان سے ڈیلوئٹ کی ایک حالیہ رپورٹ نے گزشتہ سال کو جی ایس ٹی کے لیے ایک بلاک بسٹر قرار دیا ہے۔ اس رپورٹ نے اس کامیابی کا کریڈٹ بنیادی طور پر حکومت کے ذریعے بروقت اصلاحات، ٹیکس دہندگان کے لیے واضح رہنمائی اور جی ایس ٹی پورٹل پر کئے گئے اپ گریڈ کو قرار دیا۔ ان اقدامات سے نہ صرف کاروبار کرنے میں آسانی ہوئی بلکہ ٹیکس کی بنیاد بھی مضبوط ہوئی۔
جی ایس ٹی کا سفر

جی ایس ٹی نظام کی ساخت اور کلیدی خصوصیات
بھارت میں جی ایس ٹی کی شرحیں جی ایس ٹی کونسل کے ذریعہ طے کی جاتی ہیں، جس میں مرکز اور ریاست یا مرکز کے زیر انتظام حکومتوں کے نمائندے شامل ہوتے ہیں۔ جی ایس ٹی کے موجودہ ڈھانچہ چار اہم شرحوں سے متعلق سلیب ہیں: 5 فیصد، 12 فیصد، 18 فیصد اور 28 فیصدیہ شرحیں ملک بھر میں زیادہ تر اشیاء اور خدمات پر لاگو ہوتی ہیں۔
مرکزی سلیب کے علاوہ، تین خصوصی شرحیں دی ہیں: سونے، چاندی، ہیرے اور زیورات پر 3 فیصد، کٹے ہوئے اور پالش شدہ ہیروں پر 1.5 فیصد اور کچے ہیروں پر 0.25 فیصد۔ تمباکو کی مصنوعات، مشروبات اور موٹر گاڑیوں جیسی چنندہ سامانوں پر الگ لگ شرحوں پرجی ایس ٹی معاوضہ سیس بھی لگایا جاتا ہے۔ یہ سیس ریاستوں کو جی ایس ٹی نظام میں منتقلی کے نتیجے میں ہونے والے کسی بھی محصول کے نقصان کی تلافی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
جی ایس ٹی کی اہم خصوصیات یہ ہیں:
ایک ملک، ایک ٹیکس: جی ایس ٹی نے مختلف بالواسطہ ٹیکسوں کی وسیع سیریز کو ملا کر ایک کردیا ہے۔ اس نے محصولات جیسے ایکسائز ڈیوٹی، سروس ٹیکس، ویٹ اور دیگر کی جگہ لے لی۔ اس سے ٹیکسوں کےوسیع اثرات کو دور کرنے میں مدد ملی اور پورے ملک میں ٹیکس کے نظام میں مستقل مزاجی آئی۔
دوہری ساخت: جی ایس ٹی نظام کو دوہرے ماڈل سے لیس کرکے تیار کیا گیاہے۔ اس میں ایک ریاست کے اندر ہونے والے لین دین میں مرکزی جی ایس ٹی (سی جی ایس ٹی) اور ریاستی جی ایس ٹی (ایس جی ایس ٹی) شامل ہوتے ہیں۔ ریاستوں کے درمیان تجارت کے لیے، مربوط جی ایس ٹی ( آئی جی ایس ٹی) لاگو ہوتا ہے۔
منزل پر مبنی ٹیکس: جی ایس ٹی اصل مقام کے بجائے کھپت کے مقام پر عائد کیا جاتا ہے۔ یہ سپلائی چین میں ٹیکس کریڈٹ کے بلا روکاوٹ آمد کویقینی بناتا ہے اور حتمی صارف پر ٹیکس کا مجموعی بوجھ کم کرتا ہے۔
ان پٹ ٹیکس کریڈٹ (آئی ٹی سی): کاروبار ان پٹ پر ادا کیے گئے ٹیکس کے لیے کریڈٹ کا دعوی کر سکتے ہیں۔ اس میں ٹیکس پر ٹیکس سے بچاؤ ہوتا ہے اور پیداوار اور تقسیم کے سلسلے میں لاگت کم ہوتی ہے۔
حدود سے رعایت: ایک خاص حد سے کم کاروبار والے چھوٹے کاروبار جی ایس ٹی سے مستثنیٰ ہیں۔ یہ تعمیل کو آسان بناتا ہے اور چھوٹے پیمانے کی صنعتوں کو ضرورت سے زیادہ کاغذی کارروائی سے بچاتا ہے۔
کمپوزیشن اسکیم: یہ اسکیم چھوٹے ٹیکس دہندگان کے لیے ہے جن کا کاروبار ایک مقررہ حد سے کم ہے۔ یہ انہیں اپنے ٹرن اوور پر ایک مقررہ شرح پر جی ایس ٹی ادا کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اسکیم میں کم دستاویزات اور آسان ریٹرن شامل ہیں۔
آن لائن تعمیل: رجسٹریشن، ریٹرن فائلنگ اور ادائیگیوں سمیت جی ایس ٹی کے تمام پروسیس جی ایس ٹی این پورٹل کے ذریعے کئے جاتے ہیں۔ یہ ڈیجیٹل نقطہ نظر کارکردگی اور کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بناتا ہے۔
سیکٹر کے لیے مخصوص چھوٹ: صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم جیسے شعبے یا تو مستثنیٰ ہیں یا کم شرحوں پر ٹیکس لگائے گئے ہیں۔ یہ ضروری خدمات سب کے لئے آسان رہتی ہے۔
اکاؤنٹ سیٹلمنٹ: جی ایس ٹی مرکز اور ریاستوں کے درمیان محصولات کو آسانی سے تقسیم کو یقینی بناتا ہے۔ مالی توازن اور تعاون کو برقرار رکھنے کے لیے کریڈٹ کی منتقلی بغیر کسی رکاوٹ کے کی جاتی ہے۔
جی ایس ٹی کے فوائد
آٹھ سال بعد، جی ایس ٹی روزمرہ کے کاروبار کو آسان اور منصفانہ بنا رہا ہے۔ چھوٹی کمپنیوں کا جینا بھی آسان بنانےمیں مدد کرنے سے لے کر عام کنبوں کے لیے کرانہ کے سامان کوسستاکرنے تک، اس اصلاحات نے اپنی چھاپ چھوڑی ہے۔ اس نے شاہراہوں کو بھی آزاد کیا اور سپلائی چین کو تیز تر بنا دیا ہے۔ جہاں جی ایس ٹی کے ذریعہ چھوٹی، بہت چھوٹی اور درمیانی درجے کی صنعتوں( ایم ایس ایم ایز)کی مدد کرنا، صارفین کو فائدہ پہنچانا اور ملک بھر میں لاجسٹکس کو نئی شکل دینے کی جانب گامزن ہے۔
ایم ایس ایم ایزکے لیے مدد
جی ایس ٹی نے چھوٹی، بہت چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو بڑی راحت دی ہے۔ اس سے پہلے، ویٹ اور دیگر ریاستی ٹیکسوں کے تحت حدیں بہت کم تھیں، جس کی تعمیل چھوٹے کاروباروں کے لیے مشکل تھی۔ جی ایس ٹی نے چھوٹ کی اعلی حد مقرر کرکے اسے تبدیل کیا۔ ابتدائی طور پر 20 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی، بعد میں سامان کی حد بڑھا کر 40 لاکھ روپے کر دی گئی، جس سے بہت سے چھوٹے تاجروں اور صنعت کاروں کو راحت ملی۔
بوجھ کو مزید کم کرنے کے لیے، جی ایس ٹی نے ایک کمپوزیشن اسکیم متعارف کرائی۔ یہ چھوٹے کاروباروں کو کم سے کم کاغذی کارروائی کے ساتھ اپنے کاروبار پر ایک مقررہ شرح پر ٹیکس ادا کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس اسکیم میں 1.5 کروڑ روپے تک کے سامان اور سالانہ ٹرن اوور میں 50 لاکھ روپے تک کی خدمات شامل ہیں۔
جی ایس ٹی نے کریڈٹ تک آسان رسائی کے اقدامات بھی کئے ہیں۔ ٹریڈ ریسیو ایبلز ڈسکاؤنٹنگ سسٹم (ٹی آر ای ڈی ایس) چھوٹی اور بہت چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کی تجارتی وصولیوں کی فنانسنگ/رعایت کا ایک پلیٹ فارم ہے۔ ان پلیٹ فارمز پر، فیکٹرنگ یونٹس(ایف یوز) کی فنانسنگ ایم ایس ایم ایزکی فنانس تک رسائی کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہے۔ جیسا کہ ایس آئی ڈی بی آئی کی طرف سے جانکاری دی گئی ہے، مئی 2024 تک ملک میں ٹی آر ای ڈی ایس کو چلانے کے لئے، چار ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو اختیار دیا گیا ہے۔مجموعی طور پر5,000 سے زیادہ خریدار ہیں اور 53 سے زیادہ بینک 13ایم بی ایف سی/ بطور فنانسرز رجسٹرڈ ہیں۔
ایم ایس ایم ایز کے لیے دیگر قابل ذکر اقدامات میں شامل ہیں:
مجموعی طور پر50 لاکھ روپے تک کا کاروبار کرنے والے سروس فراہم کرنے والوں کے لیے ایک کمپوزیشن اسکیم متعارف کرائی گئی ہے۔ وہ 6 فیصد کی ایک سامان (فلیٹ) شرح سے ٹیکس ادا ئیگی کر سکتے ہیں اور سہ ماہی ٹیکس کی ادائیگی کے ساتھ سالانہ ریٹرن داخل کر سکتے ہیں۔
کل5 کروڑ روپے تک کے کاروبار والے چھوٹے ٹیکس دہندگان اب ماہانہ کے بجائے ہر سہ ماہی میں ریٹرن فائل کر سکتے ہیں۔ اس سے تعمیل آسان ہو گئی ہے اور انہیں اپنے کاروبار پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملی ہے۔
ٹیکس دہندگان اب ایس ایم ایس کے ذریعے جی ایس ٹی آر-3 بی کے لیے این آئی ایل ریٹرن فائل کر سکتے ہیں۔ یہ سروس جی ایس ٹی آر- 1اور سی ایم پی-08 کے لیے بھی دستیاب ہے، جس سے ریٹرن داخل کرنا تیز اور آسان ہو جاتا ہے۔
صارفین کے لیے فوائد
جی ایس ٹی ایک صارف دوست اصلاحات ہے۔ یہ ٹیکس نظام کے مرکز میں آخری صارف کو رکھتی ہے۔ متعدد ٹیکسوں کے خاتمے اور بہتر تعمیل کے ساتھ اوسط ٹیکس کی شرحیں کم ہوئی ہیں۔ رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کی تعداد 60 لاکھ سے بڑھ کر تقریباً 1.51 کروڑ ہو گئی ہے۔ اس سے ٹیکس کا دائرہ وسیع ہوا ہے اور حکومت کو کئی ضروری اشیاء پر ٹیکس کی شرحیں کم کرنے کا موقع ملا ہے۔
اجناس جیسے اناج، کھانے کے تیل، چینی، اسنیکس اور مٹھائیاں اب کم ٹیکس شرحوں کے تحت آتی ہیں۔ وزارت خزانہ کی ایک تحقیق کے مطابق جی ایس ٹی نے گھریلو صارفین کو ماہانہ اخراجات میں کم از کم چار فیصد بچانے میں مدد دی ہے۔ صارفین اب روزمرہ کی ضروریات پر کم خرچ کر رہے ہیں۔
لاجسٹکس کے شعبے کو فروغ
جی ایس ٹی نے لاجسٹکس کی صنعت کو مکمل طور پر بدل کر رکھ دیا ہے۔ ریاستی سرحدوں پر ٹرکوں کی لمبی قطاریں اور بدعنوانی سے بھرپور چیک پوسٹیں اب ماضی کا قصہ بن چکی ہیں۔ اب سامان ریاستی حدود کے پار زیادہ تیزی اور آزادی سے منتقل ہوتا ہے۔
مختلف مطالعات کے مطابق نقل و حمل کے وقت میں 33 فیصد سے زائد بہتری آئی ہے۔ کمپنیوں نے ایندھن کے اخراجات کم کیے ہیں اور بڑی شاہراہوں پر بھیڑ میں کمی آئی ہے۔ پہلے مختلف ٹیکس قوانین کی وجہ سے کمپنیوں کو ہر ریاست میں علیحدہ گودام رکھنے پڑتے تھے، لیکن جی ایس ٹی کے بعد یہ ضرورت ختم ہو گئی ہے۔ اس سے کاروباروں کو زیادہ بہتر اور مرکزی سپلائی چین بنانے کی سہولت فراہم ہوئی ہے۔
جی ایس ٹی کے تحت کاحصولیابیاں
نفاذ کے بعدسے گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) نےمحصول کی وصولی اور ٹیکس کے دائرہ کار میں نمایاں اضافہ دکھایا ہے۔ اس نے ہندوستان کی مالی پوزیشن کو مسلسل مضبوط کیا ہے اور بالواسطہ کے نظام کو زیادہ مؤثر اور شفاف بنایا ہے۔
سال 25-2024 میں جی ایس ٹی نے اپنی تاریخ کی بلند ترین مجموعی وصولی22.08 لاکھ کروڑ روپے درج کی، جو سال بہ سال 9.4 فیصد اضافہ کو ظاہر کرتی ہے۔ اوسط ماہانہ وصولی1.84 لاکھ کروڑ روپے رہی۔

سال21-2020 میں کل وصولی11.37 لاکھ کروڑروپے تھی، جس کی ماہانہ اوسط95,000 کروڑ روپےتھی۔ اگلے برس یہ بڑھ کر 14.83 لاکھ کروڑ ہو گئی اور پھر23-2022 میں18.08 لاکھ کروڑ روپےتک پہنچ گئی۔ سال24-2023 میں جی ایس ٹی کی وصولی20.18 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی، جو تعمیل اور معاشی سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ کو ظاہر کرتی ہیں۔

فعال ٹیکس دہندگان کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ 30 اپریل 2025 تک فعال جی ایس ٹی رجسٹریشن کی تعداد 1.51 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔
جی ایس ٹی کونسل
جی ایس ٹی کونسل وہ اہم فیصلہ ساز ادارہ ہے جو ہندوستان میں گڈز اینڈ سروسز ٹیکس کی تشکیل اور نفاذ کی رہنمائی اور ہدایت کی ذمہ دار ی سنبھالتاہے۔ اسے آئین کی دفعہ 279اےکے تحت قائم کیا گیا تھا، جس کا قیام پارلیمنٹ میں 122ویں آئینی ترمیمی بل کی منظوری اور 15 سے زائد ریاستوں کی توثیق کے بعد عمل میں آیا۔اس ترمیم کو 8 ستمبر 2016 کو صدرجمہوریہ کی منظوری ملنے بعد کونسل کو باضابطہ طور پر قائم کیا گیا۔
جی ایس ٹی کونسل کے ممبران درج ذیل ہیں:
- مرکزی وزیر خزانہ (چیئرمین)
- مرکزی وزیر مملکت جو ریوینو یا خزانہ کے انچارج ہوں
- ہر ریاستی حکومت کی جانب سے نامزد وزیر جو خزانہ یا نظام محصول کے انچارج ہوں یا کوئی اور وزیر
- کوئی بھی شخص جو اس ریاست کے گورنر کی طرف سے نامزد کیا جائے، جہاں آئین کے آرٹیکل 356 کے تحت ایمرجنسی کا اعلان کیاگیاہو۔
اپنی تشکیل سے اب تک کونسل نے 55 اجلاس منعقد کیے ہیں اور جی ایس ٹی کے نظام کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس نے نظام کو آسان بنانے ،تعمیل کو سہل کرنے اور اقتصادی ترقی کی حمایت کے لیے کئی بڑے فیصلے کیے ہیں۔
کچھ قابلِ ذکر فیصلے درج ذیل ہیں:
- ای وےبلز کو متعارف کرانا:سامان کی نقل و حرکت کی نگرانی اور ٹیکس چوری کو کم کرنے کے لیے ای وے بلز کو متعارف کرایاگیا۔ بعد میں انہیں ای انوائسنگ اور ریٹرن فائلنگ کے نظام کے ساتھ یکجا کیا گیا۔
- ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے ریٹ ریلیف، جس میں زیر تعمیر قابلِ گنجائش ہاؤسنگ پر جی ایس ٹی کی شرح 8 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کی گئی۔
- بی ٹو بی لین دین کے لیے ای انوائسنگ کی منظوری، جو اب سالانہ ٹرن اوور 5 کروڑ روپے یا اس سے زیادہ والی کمپنیوں کے لیے لازمی ہے۔
- الیکٹرک گاڑیوں پر ریٹ کم کر کے 12 فیصد سے 5 فیصد کیا گیا اور بڑی الیکٹرک بسوں کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ کیا گیا، تاکہ گرین موبلٹی کو فروغ دیا جا سکے۔
- چھوٹے کاروباروں کے لیے سہولت کے طور پرکیو آر ایم پی اسکیم کا آغاز، جس کے تحت ماہانہ ادائیگی کے ساتھ سہ ماہی ریٹرن فائلنگ کی اجازت دی گئی۔
- کووڈ-19 کے ریلیف اقدامات، جن میں طبی سامان اور ضروری اشیاء پر جی ایس ٹی کی شرح میں معقولیت شامل ہے۔
- جی ایس ٹی ریٹرنز کو آسان بنایا گیا، خودکار ڈیٹا، اور آسان ڈیجیٹل ادائیگی کے لیے ڈائنامک کیو آر کوڈز کا تعارف۔
- نمایاں ریٹ میں اصلاحات، جس کے تحت سب سے زیادہ ٹیکس والے اشیاء کی تعداد 227 سے کم کر کے صرف 35 کی گئی۔
- تجارتی سہولیات میں اضافہ، جس میں ریفنڈ کے فارمولے میں تبدیلی اور ٹیکس ادائیگی کے اضافی طریقے شامل ہیں۔
- جی ایس ٹی اپیل ٹربیونلز کا قیام :تنازعات کے جلد از جلد حل کے لیے جی ایس ٹی اپیل ٹربیونلز کا قیام، جن میں مرکزی بنچ نئی دہلی میں اور ریاستی بنچز حسب ضرورت قائم کیے گئے۔
- اپیلوں کے لیے امن اسکیم، جو ٹیکس دہندگان کو مطالبہ آرڈرز کے خلاف دیر سے اپیل دائر کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
- بی ٹو سی ای انوائسنگ کا پائلٹ آغاز اور درخواست دہندگان کے لیے آدھار پر بائیومیٹرک تصدیق کا مرحلہ وار نفاذ ۔
- ووچرز کے لیے جی ایس ٹی کی وضاحت، جس میں کہا گیا کہ وہ نہ تو سامان ہیں اور نہ خدمات اور متعلقہ دفعات کو آسان بنایا گیا۔
- جین تھراپی پر مکمل جی ایس ٹی چھوٹ اور نئے انوائس مینجمنٹ سسٹم کے لیے قانونی فریم ورک کی سفارش۔
ڈیلائٹ کے @8 جی ایس ٹی سروے سے حاصل شدہ صنعتی بصیرتیں
ڈیلائٹ کی \@8 جی ایس ٹی رپورٹ ہندوستان میں گڈز اینڈ سروسز ٹیکس کے نفاذ کے آٹھ برس بعد ہندوستانی کاروباری اداروں کے خیالات اور تاثرات پر قیمتی بصیرت فراہم کرتی ہے۔ یہ نتائج مختلف صنعتوں کے اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنماؤں، بشمول چیف ایگزیکٹو آفیسرز (سی ای او ایز) ، چیف فنانشل آفیسرز( سی ایف او ایز)، چیف آپریٹنگ آفیسرز(سی او او ایز)، چیف انفارمیشن آفیسرز(سی آئی او ایز) اور دیگر C-suite اور C-1 سطح کے افسران کے ساتھ کیے گئے ایک وسیع آن لائن سروے پر مبنی ہیں۔
اس سروے میں جی ایس ٹی کے نفاذ اور اصلاحات کے مختلف پہلوؤں پر مبنی 34 مخصوص سوالات شامل تھے۔ آٹھ کلیدی صنعتوں سے 963 جوابات موصول ہوئے، جن میں متعدد انتخاب، واحد انتخاب، درجہ بندی اور کھلے سوالات کا امتزاج استعمال کیا گیا۔ اس فیڈبیک میں مقداری اعداد و شمار اور معیاری بصیرتوں دونوں کو یکجا گیا، جو اس بات کا جامع جائزہ پیش کرتا ہے کہ جی ایس ٹی کا نظام کس طرح ترقی کر رہا ہے۔
اہم نکات:
پچاسی فیصد(85؍فیصد) شرکاء نے جی ایس ٹی کے ساتھ اپنے تجربے کو مثبت بتایا ہے۔ یہ مسلسل چوتھا سال ہے جس میں رجحان میں بہتری دیکھی گئی ہے۔ جوکاروبار ٹیکس نظام اور اس کے طویل مدتی استحکام پر مسلسل بڑھتے ہوئے اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں۔
شرکاء نے اپنی مثبت رائے کی وجوہات کے طور پر کئی اہم بہتریوں کو قرار دیا:
ٹیکس کے عمل کو آسان اور زیادہ شفاف بنایا جانا
ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کا بے رکاوٹ بہاؤ، جس نے مجموعی ٹیکس کا بوجھ کم کیا
پرانے ٹیکسوں اور ریاستی چیک پوسٹس کا خاتمہ
ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ٹیکنالوجی پر مبنی تعمیل کا وسیع استعمال
ریاستوں کے درمیان یکساں طریقہ کار اور تیز تر ریفنڈز
جی ایس ٹی کو کاروبار کرنے میں آسانی، ٹیکس انتظامیہ کو منظم بنانے اور معاشی ترقی کی حمایت کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر تسلیم کیا گیا۔ خوردہ، چھوٹے اور درمیانے کاروباروں میں مثبت رویہ گزشتہ سال کے 78 فیصد سے بڑھ کر اس سال 82 فیصد ہو گیا، جو چھوٹے کاروباروں میں وسیع قبولیت کی عکاسی کرتا ہے۔
صنعت کے لحاظ سے تصور:
شعبہ صنعت
|
مثبت تاثرات(فیصد میں)
|
صارف
|
89فیصد
|
عالمی صلاحیت کے مراکز(جی سی سی)
|
90 فیصد
|
ٹیکنالوجی، میڈیا اور ٹیلی کمیونیکیشن (ٹی ایم ٹی)
|
84 فیصد
|
توانائی، وسائل اور صنعتیں
|
84 فیصد
|
بینکنگ اور مالیاتی خدمات
|
85 فیصد
|
حکومت اور عوامی خدمات
|
89 فیصد
|
لائف سائنسز اور ہیلتھ کیئر
|
82 فیصد
|
نتیجہ
اپنے نفافذ کے آٹھ برس بعد گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) نے خود کوہندوستان کی سب سے اہم اقتصادی اصلاحات میں سے ایک کے طور پر مضبوطی سے قائم کر لیا ہے۔ اس نے بالواسطہ ٹیکسوں کے پیچیدہ نظام کی جگہ ایک ایسا متحد نظام متعارف کرایا ہے جو زیادہ آسان، منصفانہ اور مؤثر ہے۔ جی ایس ٹی نے ایک مشترکہ قومی منڈی کے قیام میں مدد فراہم کی، کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کیا اور ٹیکس نظام میں زیادہ شفافیت لایا ہے۔
محصولات کی وصولیوں میں مسلسل اضافہ اور 1.5 کروڑ سے زائد فعال ٹیکس دہندگان کی بڑھتی ہوئی تعداد جی ایس ٹی کی کامیابی کو ظاہر کرتی ہے۔ ، خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے اب تعمیل کے کم مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ ڈیلائٹ کا GST\@8 سروے اس مثبت تبدیلی کی تصدیق کرتا ہے۔ سروے میں پایا گیا کہ مختلف صنعتوں کے 85 فیصد شرکاء نے جی ایس ٹی کے ساتھ خوشگوار تجربہ رپورٹ کیا اور اس کی وجوہات کے طور پر آسان عمل، بہتر کریڈٹ فلو اور مضبوط ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بیان کیا۔ جی ایس ٹی جب اپنے نویں سال میں داخل ہو رہا ہے تو یہ کاروبار کی آسانی، بہتر تعمیل اور وسیع تر معاشی شمولیت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کامیابی کی جانب گامزن ہے۔
حوالہ جات:
وزارت خزانہ:
Ministry of MSME:
Ministry of Information and Broadcasting:
PIB Backgrounders:
Deloitte’s Report:
Kindly find the pdf file.
********
ش ح۔ ع ح- م ع ن ۔ رض- ش ب ن
U. No.2321
(Backgrounder ID: 154793)
Visitor Counter : 104