Social Welfare
سبھی افراد کے لئے کفایتی اورقابل رسائی صحت خدمات
Posted On: 17 JUN 2025 9:33AM
تعارف
2014 سے 2025 تک، بھارت کا نظامِ صحت وزیر اعظم نریندر مودی کی شاندار قیادت میں ایک انقلابی تبدیلی سے گزرا ہے۔ عوام کو اولین ترجیح دیتے ہوئے حکومت نے معیاری علاج کو ہر شہری، خاص طور پر غریبوں اور دیہی آبادی تک سستی اور آسان رسائی کے قابل بنانے پر بھرپور توجہ دی۔ چاہے وہ دنیا کی سب سے بڑی ہیلتھ انشورنس اسکیم ‘آیوشمان بھارت’ ہو یا دور رس ‘ای سنجیونی’ ٹیلی میڈیسن پلیٹ فارم ، مقصد بالکل واضح رہا ہے: سستا، قابل رسائی اور جوابدہ نظامِ صحت ہر ایک کے لیے۔
بھارت نے نہ صرف کووڈ-19 بحران کا سامنا کیا بلکہ دنیا کی قیادت کی، 220 کروڑ سے زائد ویکسین ڈوز لگا کر عالمی سطح پر صحت کے ایک مضبوط شراکت دار کے طور پر ابھرا۔مشن اندردھنش جیسے بڑے پیمانے کے حفاظتی ٹیکہ کاری پروگراموں کے ذریعے احتیاطی دیکھ بھال کو فروغ دیا گیا۔ طبی تعلیم میں زبردست بہتری لائی گئی،اے آئی آئی ایم ایس اداروں اور ایم بی بی ایس نشستوں میں ریکارڈ اضافہ کیا گیاتاکہ ملک کے ہر کونے سے نئے ڈاکٹر سامنے آئیں۔ جن اوشدھی کیندروں کے ذریعے سستی جینیریک دوائیں عام آدمی کی پہنچ میں آئیں، جس سے لاکھوں خاندانوں کو طبی اخراجات میں بڑی بچت ہوئی۔
یہ صرف بنیادی ڈھانچے کی کہانی نہیں بلکہ یہ اثرات کی کہانی ہے۔ زچگی کے دوران اموات میں کمی آئی ہے۔ علاج تک رسائی بڑھی ہے۔ عوام کے اعتماد میں بے مثال اضافہ ہوا ہے۔ جیسے جیسے بھارت امرت کال میں داخل ہو رہا ہے، صحت کا سفر صرف بیماری کے علاج تک محدود نہیں رہا بلکہ اب یہ ایک ملک کی خدمت کا ذریعہ بن چکا ہے۔ صحت اب ایک حق بن چکا ہے، کوئی مراعات نہیں اور مودی حکومت کے تحت، ہر بھارتی کی زندگی عزت، نگہداشت اور امید کے ساتھ اہمیت رکھتی ہے۔
آیوشمان بھارت کے ذریعے عالمگیر صحت کوریج
آیوشمان بھارت- پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا(پی ایم- جے اے وائی)
2018میں، حکومت نے آیوشمان بھارت - پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (پی ایم- جے اے وائی) کا آغاز کیا، جو دنیا کا سب سے بڑا صحت کی یقین دہانی کا پروگرام ہے، جس کا مقصد اقتصادی طور پر کمزور بھارتی شہریوں کو مہنگے علاج کے مالی بوجھ سے بچانا ہے۔ اس اسکیم کا ہدف بھارت کی 40 فیصد نچلی آبادی ہے، اور یہ تقریباً 12.37 کروڑ خاندانوں کو کور کرتی ہے ، جس سے لگ بھگ 55 کروڑ افراد مستفید ہو رہے ہیں۔ایک تاریخی توسیع کے تحت، 29 اکتوبر 2024 کو حکومت نے آیوشمان وے وندنا اسکیم متعارف کرائی، جو اے بی- پی ایم جے اے وائی 70 سال یا اس سے زائد عمر کے تمام بزرگ شہریوں کی آمدنی یا سماجی و اقتصادی حیثیت کے قطع نظر کے فوائد کو بڑھاتی ہے۔ آیوشمان وے وندنا اسکیم کے تحت اب تک 58 لاکھ سے زائد بزرگ شہری رجسٹر ہو چکے ہیں اور 2.67 لاکھ سے زیادہ علاج، جن کی مالیت تقریباً 496 کروڑ روپے ہے، پہلے ہی فراہم کیے جا چکے ہیں۔رجسٹریشن کے لیے صرف آدھار کارڈ درکار ہونے کی وجہ سے یہ اسکیم بزرگ شہریوں کے لیے آسان اور قابل رسائی صحت کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ یہ قدم بزرگوں کی صحت سے جڑے مسائل کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے بڑھاپے میں باعزت اور بے فکری سے علاج کو یقینی بناتا ہے۔

صرف یہی نہیں، یہ اسکیم بھارت کے عوامی نظامِ صحت کے صفِ اول کے ہیروز — آشا ورکرز، آنگن واڑی ورکرز(اے ڈبلیو ڈبلیوز) اور آنگن واڑی ہیلپرز(اے ڈبلیو ایچ ایس) کو بھی فائدہ پہنچاتی ہے تاکہ ان کی صحت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے، جب وہ ملک کی خدمت میں مصروف ہوں ۔ آیوشمان بھارت – پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (اے بی- پی ایم جے اے وائی) صرف ایک صحت کی اسکیم نہیں، بلکہ صحت تک رسائی میں ایک سماجی انقلاب ہے، جو بھارت کے سب سے کمزور طبقات کو عزت، نگہداشت اور مالی تحفظ کے ساتھ بااختیار بناتی ہے۔
آیوشمان بھارت ڈیجٹیل مشن(اے بی ڈی ایم)

- پانچ سالہ مدت (2021سے2026) کے دوران 1,600 کروڑ روپے کی مجوزہ لاگت کے ساتھ، اس مشن کا مقصد بھارت کے ترقی پذیر نظامِ صحت کی معاونت کے لیے ایک مضبوط ڈیجیٹل ڈھانچہ تیار کرنا ہے۔
- 3 جون 2025 تک، 78 کروڑ سے زائد آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹس (اے بی ایچ ایز)بنائے جا چکے ہیں، جن میں سے 55 کروڑ سے زیادہ صحت سے متعلق ریکارڈز ان سے منسلک کیے جا چکے ہیں۔ یہ مشن شہریوں کو بااختیار بنا رہا ہے اور ملک بھر میں شواہد پر مبنی، مؤثر اور جامع نظامِ صحت کی فراہمی کو ممکن بنا رہا ہے۔
- کوون اور آروگیہ سیتو کی کامیابی کے ساتھ، صحت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کی طاقت کو واضح طور پر دیکھا گیا ہے۔
|
حکومتِ ہند نے آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن (اے بی ڈی ایم) کا آغاز ملک بھر میں ایک مضبوط اور مربوط ڈیجیٹل صحت کے نظام کے قیام کے لیے کیا ہے۔ اے بی ڈی ایم صحت کے شعبے کے مختلف فریقوں، مریضوں، صحت فراہم کرنے والوں اور پالیسی سازوں کے درمیان موجود خلا کو محفوظ، باہم مربوط ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے پُر کرتا ہے۔اس مشن کا مرکزی جزو ‘‘آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹ’’ (اے بی ایچ اے) ہے، جو شہریوں کو اپنی صحت سے متعلق ریکارڈ کو ڈیجیٹل طور پر جوڑنے اور منظم کرنے کی سہولت دیتا ہے، تاکہ وہ بغیر کاغذی جھنجھٹ کے آسانی سے صحت کی خدمات حاصل کر سکیں۔
ملک میں ڈیجیٹل تنوع کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ مشن ان علاقوں میں جہاں انٹرنیٹ یا ڈیجیٹل سہولیات محدود ہیں، اے بی ایچ اے بنانے کے لیے آف لائن اور معاون ذرائع بھی فراہم کرتا ہے۔ اے بی ایچ اے ایپ اور آروگیہ سیتو جیسے مقبول ایپلیکیشنز کو اس نظام کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے تاکہ استعمال میں مزید آسانی اور عام لوگوں کی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
پردھان منتری- آیوشمان بھارت صحت بنیادی ڈھانچہ مشن( پی ایم- اے بی ایچ آئی ایم)
پردھان منتری آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن (پی ایم- اے بی ایچ آئی ایم) ایک تاریخی مرکزی معاونت یافتہ اسکیم ہے، جس میں کچھ مرکزی شعبے (سینٹرل سیکٹر) کے اجزاء بھی شامل ہیں۔ اس کا آغاز 2022-2021 سے 2026-2025 کی مدت کے لیے کیا گیا ہے، جس کے لیے کل بجٹ 64,180 کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے۔یہ انقلابی پہل صحت کی سہولیات کی فراہمی کو بنیادی، ثانوی، اور اعلیٰ درجے کی سطح پر مضبوط بنانے اور آپس میں مربوط کرنے کا ہدف رکھتی ہے، تاکہ ایک ایسا مضبوط نظام صحت تیار کیا جا سکے جو موجودہ اور مستقبل کی وباؤں، عوامی صحت کی ایمرجنسیوں، اور قدرتی آفات سے مؤثر طور پر نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔مرکزی شعبے کے تحت، 12 مرکزی اداروں میں کریٹیکل کیئر اسپتال بلاکس(سی سی ایچ بیز) کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے، جو اس وقت مختلف مراحل میں زیر تعمیر ہیں۔ ان تمام کوششوں کا مقصد ملک بھر میں ایک مربوط، مضبوط، اور فوری ردِ عمل دینے والے صحت کے نظام کی بنیاد رکھنا ہے جو صحت کے شعبے میں اصلاحات کی نئی نسل کی نمائندگی کرتا ہے۔

قومی صحت مشن( این ایچ ایم)
قومی صحت مشن(این ایچ ایم) ، جس کے تحت دو ذیلی مشنزنیشنل رورل ہیلتھ مشن(این آر ایچ ایم) اورنیشنل اربن ہیلتھ مشن (این یو ایچ ایم)شامل ہیں، وزارتِ صحت و خاندانی بہبود کا اہم پروگرام ہے۔ اس کا مقصد تمام شہریوں کو سستی، مساوی اور معیاری صحت کی سہولیات تک عالمگیر رسائی فراہم کرنا ہے اور ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو عوامی نظامِ صحت کو مضبوط بنانے میں مدد دینا ہے۔این ایچ ایم کے تمام خدمات ذیلی ضلع اور ضلع سطح پر سرکاری طبی اداروں میں مکمل طور پر مفت فراہم کی جاتی ہیں۔
این ایچ ایم کا وژن یہ ہے کہ ہر فرد کو مساوی، سستی، معیاری، جوابدہ اور عوامی ضرورتوں سے ہم آہنگ صحت کی خدمات حاصل ہوں۔ یہ مشن نیشنل ہیلتھ پالیسی 2017 ( این ایچ پی 2017 )کے مقاصد کو حاصل کرنے اور پائیدار ترقی کے ہدف 3 (ایس ڈی جی 3) ‘‘تمام عمر کے افراد کے لیے صحت مند زندگی کو یقینی بنانا اور فلاح و بہبود کو فروغ دینا’’ کے حصول کی راہ ہموار کرنے کا بنیادی ذریعہ ہے، جس میں یونیورسل ہیلتھ کوریج (یو ایچ سی) کا اہم مقصد بھی شامل ہے۔
این ایچ ایم کے تسلسل میں، حکومت نے نیشنل ہیلتھ پالیسی 2017 متعارف کروائی، جو بھارت کے نظامِ صحت کے لیے ایک انقلابی وژن پیش کرتی ہے جو “تمام افراد کے لیے ہر عمر میں ممکنہ حد تک بلند ترین صحت اور فلاح و بہبود کا حصول”ہے۔یہ پالیسی احتیاط اور فروغ کے نقطۂ نظر پر زور دیتی ہے، جو تمام ترقیاتی حکمتِ عملیوں میں شامل ہو، اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ہر فرد کو بغیر مالی دباؤ کے معیاری طبی سہولیات تک رسائی حاصل ہو۔
این ایچ ایم خدمات کی عمل آوری اور توسیع سے متعلق بجٹ
.
حکومت نے پچھلی دہائی کے دوران این ایچ ایم کے تحت سرمایہ کاری اور خدمات میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔

بدلتی ہوئی ابتدائی طبی خدمات: آیوشمان آروگیہ مندر
عالم گیر صحت کوریج کا اہم ستون آیوشمان آروگیہ مندروں (اے اے ایمز) کا قیام ہے جو پہلے آیوشمان بھارت-صحت اور فلاح و بہبود کے مراکز کے نام سے جانا جاتا تھا۔

این ایچ ایم کے تحت بڑے پروگرام/ اسکیمیں
نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) مختلف صحت سے متعلق چیلنجز سے نمٹنے کے لیے متعدد پروگراموں پر مشتمل ہے۔تولیدی، زچگی، نوزائیدہ، بچوں اور نو عمر افراد کی صحت(آر ایم این سی ایچ+ اے) کے شعبے میں اہم اسکیموں میں، جننی شیشو سرکشا کاریہ کرم ( جے ایس ایس کے)،راشٹریہ کشور سواستھیہ کاریہ کرم (آر کے ایس کے)،راشٹریہ بال سواستھیہ کاریہ کرم (آر بی ایس کے)، یونیورسل امیونائزیشن پروگرام، مشن اندردھنش، جننی سرکشا یوجنا (جے ایس وائی)،پردھان منتری سرکشت ماترتو ابھیان(پی ایم ایس ایم اے)،نوزائیدہ شیشو سرکشا کاریہ کرم (این ایس ایس کے) ،خاندانی منصوبہ بندی کا قومی پروگرام،لیبر رومز میں معیاری نگہداشت بہتر بنانے کے لیے ‘‘لکش’’ پروگرام شامل ہیں۔
غذائی کمیوں سے نمٹنے کے لیے یہ مشن،قومی آئیوڈین ڈیفیسینسی ڈس آرڈرز کنٹرول پروگرام، ایم اے اے (ماں کامکمل لگاؤ) پروگرام، جو بچوں کی متوازن غذا اور دودھ پلانے کو فروغ دینے کے لئے ہے،فلوروسس کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے قومی پروگرام (این پی پی سی ایف)، خون کی کمی
کوروکنے کے لئےنیشنل آئرن پلس پہل، جس کا مقصد خون کی کمی (انیمیا) پر قابو پانا ہےجیسے اہم پروگرام کو انجام دیتا ہے۔
متعد ی بیماریوں کی روک تھام کے سلسلے میں اہم پروگرام،انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس پروگرام (آئی ڈی ایس پی)،نظرثانی شدہ تپ دق کنٹرول کا قومی پروگرام (آر این ٹی سی پی ) کوڑھ ختم کرنے کا قومی پروگرام (این ایل ای پی)، ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی روک تھام کا قومی پروگرام (این وی بی ڈی سی پی)، ایڈز کنٹرول کا قومی پروگرام (این اے سی پی)، پلس پولیو پروگرام، وائرل ہیپاٹائٹس کنٹرول کاقومی پروگرام (این وی ایچ سی پی)،
قومی ریبیز کنٹرول پروگرام،اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس (اے ایم آر) کے پھیلاؤ پر قابو پانے کا قومی پروگرام شامل ہیں۔
غیر متعدی بیماریوں کے بڑھتے بوجھ سے نمٹنے کے لیے این ایچ ایم درج ذیل پروگراموں ،نیشنل ٹوبیکو کنٹرول پروگرام (این ٹی سی پی)، کینسر، ذیابیطس، دل کی بیماریوں اور فالج کی روک تھام و کنٹرول کے لیے قومی پروگرام (این پی سی ڈی سی ایس)، پیشہ ورانہ بیماریوں کے علاج اور کنٹرول کا قومی پروگرام، سماعت کی کمی کی روک تھام و کنٹرول کا قومی پروگرام (این پی پی سی ڈی)، قومی ذہنی صحت پروگرام،نابینا پن اور بصری معذوری کی روک تھام کے لیے قومی پروگرام (این پی سی بی/اور ویI)، پردھان منتری نیشنل ڈائلیسس پروگرام (پی ایم این ڈی پی)، بزرگوں کی نگہداشت کے لیے قومی صحت پروگرام (این پی ایچ سی ای)، جلنے سے ہونے والی چوٹوں کے علاج اور روک تھام کے لیے قومی پروگرام (این پی پی ایم بی آئی) اورقومی اورل ہیلتھ کی حمایت کرتا ہے۔یہ تمام پروگرام بھارت کے نظامِ صحت کو زیادہ جامع، مؤثر اور سب کے لیے قابل رسائی بنانے کی سمت ایک مضبوط قدم ہیں۔
تپ دق کے خاتمے کاقومی پروگرام(این ٹی ای پی)
ہندوستان نے تپ دق کے خاتمے کے قومی پروگرام(این ٹی ای پی) کے تحت تپ دق کو ختم کرنے میں مضبوط پیش رفت کی ہے۔ گلوبل ٹی بی رپورٹ 2024 کے مطابق، 2015 اور 2023 کے درمیان تپ دق کے واقعات میں17.7 فیصد(237 سے 195 فی لاکھ آبادی) اور تپ دق سے ہونے والی اموات میں 21.4 فیصد(28 سے 22 فی لاکھ تک) کی کمی واقع ہوئی ہے۔ علاج کی فراہمی میں 53فیصد سے 85فیصد تک کی نمایاں بہتری آئی ہے، جس سے صحت کی سہولتوں تک رسائی میں اہم پیشرفت کا اظہار ہوتا ہے۔ 2024 میں، ہندوستان میں تپ دق کے 26.17 لاکھ کیسز ریکارڈ کیے گئے، جو کہ 2014 کے بعد سے اطلاعات میں69 فیصدکا اضافہ ہے۔ نجی شعبے نے اہم کردار ادا کیا، جس میں اطلاعات 1.06 لاکھ سے بڑھ کر 9.50 لاکھ تک پہنچ گئیں۔ علاج کی کامیابی کی شرح بھی گزشتہ دہائی کے دوران 85فیصد سے بڑھ کر89فیصدہوگئی۔ تیزی سے تشخیص کومستحکم کرنے کے لیے، مائیکرواسکوپی مراکز میں88 فیصد اضافہ کا ہوا اور 8,540 مالیکیولر لیبز (این اے اے ٹی) قائم کی گئیں۔ علاج کے نتائج کو بہتر بناتے ہوئے، ڈروگ ریزسٹنٹ تپ دق کے لیے6 ماہ کا مختصربی پی اے ایل ایم طریقہ متعارف کرایا گیا۔ تپ دق سے بچاؤ کے علاج (ٹی پی ٹی) کو تمام گھریلو خاندانوں تک فراہم کیا گیا،اس کے تحت 2024 میں25 لاکھ افراد کو 3ایچ پی اور 1ایچ پی جیسے مختصر طریقہ کار کا استعمال کرکے اس کا فائدہ پہنچایاگیا۔ سی وائی-ٹی بی اسکن ٹیسٹ بالغوں میں تپ دق کا جلد پتہ لگانے کے لیے شروع کیا گیا۔
نکشے پوشن یوجنا کے تحت 3,607 کروڑروپے کی رقم 1.23 کروڑ تپ دق کے مریضوں کو فراہم کی گئی ہے، اور نومبر 2024 سے ہر مریض کو ماہانہ 1,000روپےکی معاونت دوگنی کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، نکشے مترا مہم کے ذریعے کمیونٹی کی حمایت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جہاں 2.5 لاکھ سے زائد افراد نے مترا بن کر 13.23 لاکھ مریضوں کی مدد کی، اور 29.14 لاکھ فوڈ باکیسٹ تقسیم کی گئیں۔ 100 دنوں کا تپ دق مکت بھارت ابھیان(دسمبر2024 سے مارچ2025) ایک اہم مہم ہے جس کا مقصد بھارت کو تپ دق سے آزاد بنانا ہے۔ اس مہم نے 347 اضلاع کا احاطہ کیاجس میں30,000سے زائد رہنماؤں کو متحرک کیاگیا اور 12.97 کروڑ افراد کی اسکریننگ کی گئی۔ اس اسکریننگ کو 13.46 لاکھ صحت کیمپوں کے ذریعے مکمل کیا گیا جس میں 7.19 لاکھ تپ دق کے کسیز نشان زد کئے گئے جس میں 2.85 لاکھ غیر علامتی کیسز بھی شامل ہیں۔
قومی سیکل سیل انیمیا خاتمے کامشن
قومی سیکل سیل انیمیا کے خاتمے کے مشن کا آغاز وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے جولائی2023 میں کیا تھا۔اس مشن نے2047 تک سیکل سیل انیمیا کی بیماری کو ختم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، جس میں بیداری پیدا کرنے، یونیورسل اسکریننگ اور قبائلی آبادی کے درمیان بیماری کے جامع انتظام پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ 3 جون، 2025 تک، کل 5.72 کروڑ لوگوں کی سیکل سیل بیماری کے لیے اسکریننگ کی گئی ہے، جس سے تین سالہ ہدف کا75 فیصدسے زیادہ حاصل کر لیا گیا ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اپریل2024 کے بعد سے صرف ایک سال میں2.65 کروڑ سے زیادہ اسکریننگ کی گئی۔ ریاستوں نے 2.50 کروڑ سیکل سیل اسٹیٹس کارڈ جاری کیے ہیں، جس سے 1.98 لاکھ بیمار مریضوں اور 14 لاکھ افراد کو سیکل سیل کی علامت کی شناخت کرنے میں مدد ملی ہے۔ تمام تشخیص شدہ مریض فی الحال مناسب علاج حاصل کر رہے ہیں۔
پردھان منتری نیشنل ڈائلائسس پروگرام (پی ایم این ڈی پی)
پردھان منتری نیشنل ڈائلائسس پروگرام (پی ایم این ڈی پی) کو مجموعی طور پر 36 ریاستوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے 749 اضلاع (48 لنکڈاضلاع) میں لاگو کیا گیا ہے، جس کے تحت 11757 ہیمو-ڈائلائسس مشینیں1674 مراکز پر نصب کی گئی ہیں۔ 03 جون 2025 تک، 27.86 لاکھ مریضوں نے ڈائلائسس کی خدمات حاصل کیں اور مجموعی طور پر 342.25 لاکھ ہیمو-ڈائلائسس سیشنز ہوئے۔ پردھان منتری نیشنل ڈائلائسس پروگرام (پی ایم این ڈی پی) نے اب تک 8000 کروڑ روپے کی ذاتی اخراجات میں بچت کی ہے، اور پی ایم جے اے وائی کے تحت ڈائلائسس کی خدمات کے ذریعے مزید 8000 کروڑ روپے کی بچت کی ہے۔
قومی مفت ادویات کی خدمت کی پہل اور قومی مفت تشخیصی خدمت کی پہل
یہ پہل ضروری ادویات اور تشخیصی سہولتوں کی دستیابی کو یقینی بناتی ہے تاکہ ذاتی اخراجات کو کم کیا جا سکے۔
کینسرکی جامع دیکھ بھال
بھارت میں کینسر کے بڑھتے ہوئے بوجھ کے پیش نظر حکومت نے ایک جامع اور مؤثر حکمت عملی اپنائی ہے جو جلدی تشخیص، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، اور سستے علاج پر مرکوز ہے، تاکہ یونیورسل ہیلتھ کوریج کے اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔
جلدی تشخیص کینسر کے قابو پانے کا سب سے اہم جزو ہے۔ نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) کے تحت، پرائمری ہیلتھ کیئر سطح پر وسیع پیمانے پر اسکریننگ پروگرامز نے کینسر کی جلد تشخیص میں اہم بہتری لائی ہے، جیسا کہ نیشنل این سی ڈی پورٹل کے مطابق 1 جون 2025 تک کی رپورٹ میں ظاہر کیا گیا ہے۔
زبانی کینسر: 31.70 کروڑ سے زیادہ اسکریننگ
بریسٹ کینسر: 16.68 کروڑ سے زیادہ اسکریننگ
سروائیکل کینسر: 9.97 کروڑ سے زیادہ اسکریننگ

یہ اسکریننگز بنیادی طور پر آیووشمن آروگیا مندر (ہیلتھ اینڈ ویلز سینٹرز) میں کی جاتی ہیں، جو کمیونٹی تک مفید اور حفاظتی علاج پہنچانے کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ علاج تک رسائی بڑھانے کے لیے ایک مضبوط ثانوی اور ثالثی صحت کے انفراسٹرکچر کی ترقی پر کام جاری ہے۔ بجٹ میں کی گئی ایک اہم پیشرفت کے تحت، ضلع سطح پر کینسر کے بوجھ کا تجزیہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 46 ڈے کیئر کینسر سینٹرز (ڈی سی سی سیز) کی منظوری دی گئی ہے جو نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) کے پروگرام امپلیمنٹیشن پلان (پی آئی پی) کے تحت قائم کیے جا رہے ہیں۔ یہ مراکز ضلع ہسپتالوں میں بنائے جا رہے ہیں تاکہ علاج کو غیر مرکزی بنایا جا سکے اور ثالثی سہولتوں پر مریضوں کی تعداد کم کی جا سکے۔
ثالثی سطح پر حکومت نے پچھلے دس سالوں میں19 ریاستی کینسر ادارے اور 20 ثالثی کینسر کیئر مراکز کی ترقی کے لیے3000 کروڑ روپےسے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔ کینسر کے علاج کی سہولتیں تمام 23 نئے اے آئی آئی ایم ایس میں بھی قائم کی گئی ہیں، جبکہ جھجر میں نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ (این سی آئی) اور چترنجن نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ (سی این سی آئی) کا دوسرا کیمپس قائم کیاگیا ہے تاکہ قومی کینسر کی دیکھ بھال کے ایکو نظام کو مزیدمستحکم کیا جا سکے۔ سستے علاج کی فراہمی اس حکمت عملی کا ایک اہم ستون ہے۔ 217 اے ایم آرآئی ٹی فارمیسیز کے ذریعے 289 کینسر کی ادویات تک 50فیصد تک کی رعایت عوام کو فراہم کی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پردھان منتری بھارتیہ جن آوشیدی یوجنا عوام کو سستی قیمتوں پر معیاری اینٹی کینسر ادویات فراہم کر رہی ہے، جس سے کینسر کے علاج کی رسائی اور قابل استطاعت میں بہتری آئی ہے۔
صحت کی خدمات تک سبھی کی دستیابی
سستی ادویات کی تیاری
تمام شہریوں کے لیے سستی دواؤں تک رسائی کو یقینی بنانا گزشتہ دہائی کے دوران ہندوستان کے صحت عامہ میں کی جانے والی اصلاحات توجہ کا مرکز رہاہے۔ حکومتِ ہند نے اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ طبی اخراجات، خاص طور پر ضروری دواؤں کی قیمتیں، اکثر خاندانوں کو مالی مشکلات میں مبتلا کر دیتی ہیں۔ اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت نے مخصوص اقدامات کیے ہیں، تاکہ معیاری دواؤں کو نمایاں طور پر کم قیمت پر دستیاب کیا جا سکے — جس سے لاکھوں شہریوں کے لیے صحت کی سہولیات کا تجربہ یکسر بدل گیا ہے۔
جن اوشدھی مراکز

‘پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی پری یوجنا( پی ایم بی جے پی)’اس سلسلے میں ایک اہم قدم ہے، جو نومبر 2016 میں محکمہ دواسازی (Department of Pharmaceuticals) کی جانب سے شروع کی گئی تھی۔ اس منصوبے کا مقصد ایک مخصوص نیٹ ورک کے ذریعے جن اوشدھی کیندر سے اعلیٰ معیار کی جنیرک دواؤں کو نمایاں طور پر کم قیمت پر فراہم کرنا ہے۔ ان مراکز پر دستیاب دواؤں کی افادیت اور حفاظت برانڈڈ دواؤں کے برابر ہوتی ہے، مگر ان کی قیمت عام مارکیٹ کی قیمتوں سے 50 فیصد سے لے کر 90 فیصد تک کم ہوتی ہے۔سستی اور قابلِ اعتماد دواؤں کی فراہمی کے ذریعے پی ایم بی جے پی نے بے شمار خاندانوں کو بروقت طبی فوائد حاصل کرنے اور ایک صحت مند زندگی گزارنے کے قابل بنایا ہے۔
امرت فارمیسی

پی ایم بی جے پی کے تکمیلی اقدام کے طور پر حکومت نے ایفورڈ ایبل میڈیسنز اینڈ ریلائیبل ایمپلینٹس فار ٹریٹمنٹ یعنی علاج کے لیے سستی دوائیں اور قابل اعتماد آلات(امرت) کا آغاز کیا، جس کا مقصد بالخصوص تیسرے درجے کی صحت کی سہولیات کو مؤثر طریقے سے حمایت فراہم کرنا ہے۔امرت فارمیسیاں مرکزی فراہمی کے مراکز کے طور پر کام کرتی ہیں، جہاں برانڈڈ، برانڈڈ جنیرک اور جنیرک دواؤں کے ساتھ ساتھ سرجری کےسامان، طبی استعمال کی اشیاء، اور میڈیکل ایمپلینٹس بھی دستیاب ہوتے ہیں — خاص طور پر وہ اشیاء جو جدید اور مہنگے علاج کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔
ڈیجیٹل صحت کی تقسیم کو ختم کرنا
ای –سنجیونی نیشنل ٹیلی میڈیسن سروس

حکومت کا ٹیلی میڈیسن پروگرام - ای سنجونی ملک کے صحت کے شعبے میں ایک انقلاب برپا کررہا ہے۔ ای-سنجیونی آپ کے ڈاکٹروں اور طبی ماہرین تک فوری اور آسان رسائی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔اس اقدام کے ذریعے 37.15 کروڑ سے زائد مستفید افراد کو ان کے دروازے پر معیاری صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل ہوئی ہے، جس سے شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان ماہر طبی نگہداشت کی فراہمی کا فرق مؤثر طور پر کم کیا گیا ہے۔
اسمارٹ فونز کی مدد سےآپ قریب ترین آیوشمان بھارت ہیلتھ اینڈ ویلنس سنٹر پر جا کر ای -سنجیونی کے ذریعے دور دراز سے معیاری صحت کی خدمات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

بچے اور ماں کی صحت
یونیورسل امیونائزیشن پروگرام(یو آئی پی)

ہندوستان نے ماں اور بچے کی صحت کے شعبے میں نمایاں پیش رفت کی ہے، جو کہ عوامی صحت کے جامع پروگرامز، ڈیجیٹل جدتوں اور قانونی اصلاحات کے ذریعے ممکن ہوئی ہے۔ ان تمام کوششوں کا مرکزی ستون ‘یونیورسل امیونائزیشن پروگرام’(یو آئی پی) ہے، جو دنیا کے سب سے بڑے اور بلند حوصلہ عوامی صحت کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔
یونیورسل امیونائزیشن پروگرام (یو آئی پی) ہر سال 2.6 کروڑ نومولود بچوں اور 2.9 کروڑ حاملہ خواتین کو ہدف بناتا ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہر بچے کو اُس کی زندگی کے پہلے سال میں مکمل طور پر حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں۔
ایک بچے کو اُس وقت مکمل طور پر حفاظتی ٹیکے لگے ہوئے تصور کیا جاتا ہے، جب اُسے نیشنل امیونائزیشن شیڈول کے تحت تمام ویکسین دی جا چکی ہوں — جن میں بی سی جی، پولیو کی تین خوراکیں (Oral Polio Vaccine - OPV)، پانچ اجزاء پر مشتمل ویکسین (Pentavalent vaccine) کی تین خوراکیں اور خسرہ و روبیلا (Measles-Rubella - MR) ویکسین کی پہلی خوراک شامل ہیں۔
مسلسل کوششوں اور مؤثر رسائی کے نتیجے میں ہندوستان کی مکمل حفاظتی ٹیکہ کاری کی شرح (ایف آئی سی) قابلِ ذکر طور پر 94.1 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو کہ حکومت کے حفاظتی صحت کی دیکھ بھال سے وابستہ مضبوط عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
مشن اندرا دھنش

اس سلسلے میں ایک اہم اور فیصلہ کن اقدام ‘مشن اندردھنش’ ہے، جو 25 دسمبر 2014 کو یونیورسل امیونائزیشن پروگرام(یوآئی پی) کے تحت ایک خصوصی کیچ اپ ویکسینیشن مہم کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔مشن اندردھنش کا ہدف خاص طور پر وہ بچے اور حاملہ خواتین ہیں جو معمول کے حفاظتی ٹیکہ کاری کے شیڈول سے محروم رہ گئی ہیں یا درمیان میں چھوڑ چکی ہیں اور یہ مہم اُن علاقوں پر مرکوز ہے ،جہاں ویکسینیشن کی شرح کم ہے۔اس مہم کے مختلف مراحل کے ذریعے یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ کوئی بھی بچہ زندگی بچانے والی ویکسین سے محروم نہ رہ جائے۔
یو-وِن

حفاظتی ٹیکہ کاری کی فراہمی میں مزید مؤثریت اور شفافیت کو فروغ دینے کے لیے، حکومت نے یونیورسل امیونائزیشن پروگرام (یو آئی پی) کے تحت ایک ڈیجیٹل اقدام ‘یو-وِن پلیٹ فارم’ کا آغاز کیا ہے۔
30 مئی 2025 تک، یو-وِن پر 10.48 کروڑ مستفید افراد رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، جن میں 93.91 لاکھ بچوں کی پیدائشیں، 1.88 کروڑ ویکسینیشن سیشنز اور کل 41.73 کروڑ ویکسین خوراکیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
یہ پلیٹ فارم شفافیت کو یقینی بنانے، خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانےاور کم سہولیات والے علاقوں تک رسائی میں ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے۔
ماں کی صحت کے اسکیمیں
یونیورسل امیونائزیشن پروگرام (یو آئی پی) کے ساتھ ساتھ تین اہم زچگی صحت کی اسکیمیں بھی نافذ کی گئی ہیں جو ادارہ جاتی زچگی کو فروغ دینے اور باعزت، باوقار کے ساتھ صحت کی نگہداشت فراہم کرنے پر مرکوز ہیں۔ مفت ادارہ جاتی زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کو فروغ دینے کے لیے جننی شیشو سرکشا کاریہ کرم (جے ایس ایس کے) شروع کیا گیا،اس کے تحت15-2014 سے اب تک 16.60 کروڑ سے زائد افراد مستفید ہو چکے ہیں۔اسی طرح جننی سرکشا یوجنا(جے ایس وائی) جو مشروط نقد امداد کے ذریعے ادارہ جاتی زچگی کو فروغ دیتی ہے، نے مارچ 2025 تک 11.07 کروڑ سے زائد خواتین کو فائدہ پہنچایا ہے۔اس کے علاوہ،’سرکشت ماترتو آشوَاسن’(ایس یو ایم اے این) پہل نے حاملہ خواتین کے لیے باعزت اور معیاری دیکھ بھال کے نظام کو مزید مستحکم کیا ہے اور مارچ 2025 تک پورے ہندوستان میں 90,015 ایس یو ایم اے این(سومن) صحت مراکز کونوٹیفائی کیا جاچکا ہے۔
میڈیکل ٹرمینیشن آف پرگنینسی (ترمیمی) ایکٹ 2021 ایک تاریخی اصلاح ہے جو خواتین کو تولیدی فیصلے بااختیار انداز میں لینے کا حق فراہم کرتی ہے۔ یہ قانون محفوظ اور قانونی اسقاطِ حمل کی سہولیات تک رسائی کو وسعت دیتا ہے، تاکہ ہر پس منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین ایک منظم اور حقوق پر مبنی صحت کے نظام کے تحت طبی سہولیات حاصل کر سکیں۔
صحت کے نتائج



ان کوششوں کے نتیجے میں صحت کے شعبے میں بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔ قوام متحدہ کےماں کی اموات کاتخمینہ لگانے والی بین الاداراتی گروپ (یو این- ایم ایم ای آئی جی) کی 2023-2000کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں ماں کی اموات کا تناسب 2020 (ایم ایم آر) میں 103 فی لاکھ زندہ پیدائشوں سے گھٹ کر 2023 میں 80 فی لاکھ زندہ پیدائشوں تک پہنچ گیا، جو صرف تین سالوں میں 23 پوائنٹس کی نمایاں کمی ہے۔ اسی طرح، اقوام متحدہ کی بچوں کی اموات کے تخمینہ لگانے والی بین الاداراتی گروپ (یو این- آئی جی ایم ای) نے مارچ 2025 میں رپورٹ کیا کہ ہندوستان میں پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کی اموات 2015 سے 2023 کےدرمیان 1000فی؍زندہ پیدائشوں میں 48 سے گھٹ کر 28 ہو گئی — جو 42؍فیصد کی نمایاں کمی ہے، جبکہ عالمی سطح پر اوسط کمی صرف 14؍فیصد ہے۔ اسی مدت میں نوزائیدہ بچوں کی اموات بھی 28 سے کم ہو کر 17 فی 1,000 زندہ پیدائشوں تک پہنچ گئی، جو 39؍فیصد کی کمی ہے، جبکہ عالمی اوسط 11؍فیصدہے۔
یہ اعداد و شمار ہندوستان کی بچوں کی حفاظت میں مسلسل پیش رفت کی عکاسی کرتے ہیں، جسے عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے اور اقوام متحدہ کی بچوں کی اموات کے تخمینہ لگانے والی بین الاداراتی گروپ(یو این آئی جی ایم ای) نے ہندوستان کو مؤثر حکمت عملیوں اور پالیسیوں کے ذریعے بچوں کی اموات کم کرنے میں ایک نمونہ قرار دیا ہے۔
طبی تعلیم اور صحت عامہ
گزشتہ 11 سالوں میں مودی حکومت نےہندوستان کی میڈیکل تعلیم اور عوامی صحت کے نظام میں انقلابی تبدیلیاں کی ہیں، پیچیدہ مسائل کو حل کرتے ہوئے صحت کی معیاری تعلیم کو زیادہ قابل رسائی بنایا ہے۔ پہلے خاص طور پر دیہی اور کم وسائل والے پس منظر سے تعلق رکھنے والے میڈیکل کے امیدواروں کو کئی سخت رکاوٹوں کا سامنا تھا، جن میں سرکاری میڈیکل کالجوں کی کمی، نجی اداروں کی مہنگی فیس اور غیر شفاف وبدعنوانی پر مبنی داخلہ کے عمل شامل تھے۔اس مسئلے کو دور کرنے کے لیے حکومت نے جرأت مندانہ اور نظامی اصلاحات کا آغاز کیا۔ اس کوشش کی بنیاد کئی ریاستوں میں ایمس کے قیام اور توسیع تھی، جن میں شمال مشرقی ہندوستان (آسام) میں پہلاایمس بھی شامل ہے۔ مئی 2025 تک ہندوستان میں23؍ایمس اور 2,045 میڈیکل کالج ہیں، جن میں 780 ایلوپیتھی، 323 ڈینٹل اور 942 آیوش ادارے شامل ہیں۔ ایم بی بی ایس کی نشستیں 130 فیصد بڑھ کر 51,348 سے 1,18,190 ہو گئیں، جبکہ پی جی کی نشستیں 138 فیصد بڑھ کر 31,185 سے 74,306 ہو گئیں—جس سے تربیت یافتہ ڈاکٹروں کی مسلسل بڑی فراہمی یقینی ممکن ہوئی ہے۔
صحت کے عملے کو مزید مضبوط بنانے کے لیے حکومت نے نئے میڈیکل کالجوں کے ساتھ 157 منسلک نرسنگ کالجز کی منظوری دی ہے۔ اپریل 2025 تک 106 ایسے نرسنگ اداروں کے لیے فنڈز جاری کیے جا چکے ہیں۔ اسی دوران بی ایس سی نرسنگ کی نشستیں 53 فیصد بڑھ کر 1,27,290 اور ایم ایس سی نرسنگ کی نشستیں 39 فیصد بڑھ کر 14,986 ہو گئیں، جس سے نرسنگ تعلیم کی رسائی اور معیار دونوں میں بہتر ی آئی ہے۔ 2019 میں نرسز رجسٹریشن اینڈ ٹریکنگ سسٹم (این آر ٹی ایس) کا آغاز کیا گیا، جس نے 12.39 لاکھ سے زائد نرسوں کو ایک ڈیجیٹل تصدیق شدہ آدھار سے منسلک قومی ڈیٹا بیس میں شامل کیاگیا ہے،جس سے ضابطہ کاری اور عملے کے انتظام میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔

میڈیکل تعلیم کو شفاف بنانے اور میرٹ کو فروغ دینے کے لیے ایک تاریخی اقدام کے طور پر میڈیکل کونسل آف انڈیا کی جگہ نیشنل میڈیکل کمیشن(این ایم سی) نے نیشنل میڈیکل کمیشن ایکٹ، 2019 کی جگہ لے لی ہے۔ صحت کی تعلیم کو جدید بنانے کے لیے کئی دیگر اہم قوانین بھی نافذ کیے گئے:
نیشنل کمیشن برائے الائیڈ اینڈ ہیلتھ کیئر پروفیشنز ایکٹ، 2021
نیشنل ڈینٹل کمیشن ایکٹ، 2023
نیشنل نرسنگ اینڈ مڈوائفری کمیشن ایکٹ، 2023
2016 میں این ای ای ٹی کے نفاذ نے میڈیکل اداروں میں میرٹ پر مبنی اور شفاف داخلے کے عمل کو یقینی بنایا۔
صحت کی بدلتی ہوئی ضروریات کے مطابق نیشنل کونسل فار الائیڈ ہیلتھ پروفیشنز(این سی اے ایچ پی) کے تحت 10 متعلقہ صحت کے پیشوں کے لیے قابلیت پر مبنی نصاب متعارف کروایا گیا ہے، جس سے تعلیم کے معیار کو یکساں بنایا گیا اور دیکھ بھال کی فراہمی میں بہتری آئی ہے۔نرسنگ کے میدان میں تحقیق اور علمی برتری کو فروغ دینے کے لیے، انڈین نرسنگ کونسل نے اکتوبر 2024 میں نرسنگ میں پی ایچ ڈی کے لیے نیشنل کنسورشیم تشکیل دیا، جو شواہد پر مبنی نرسنگ پریکٹس اور جدت کے نئے دور کا آغاز ہے۔
کووڈ-19 کے دوران ہندوستان کا ردعمل:
ہندوستان کاکووڈ وباء کے خلاف ردعمل دنیا کی سب سے زیادہ فعال، جامع اور عوامی مرکزیت والی حکمت عملیوں میں سے ایک کے طور پر ابھرا ہے۔ دور اندیشی اور فوری کارروائی کی رہنمائی میں، ملک نے زندگیوں کی حفاظت، وائرس کی روک تھام اور طویل المدتی صحت کے نظام کی مضبوطی کے لیے ایک قومی سطح پر متحرک مہم شروع کی۔
فعال قیادت اور ابتدائی اقدامات:
عالمی سطح پر خبردار کرنے والی گھنٹیاں بجنے سے بہت پہلے ہندوستان نے اہم حفاظتی اقدامات اٹھا لیے تھے۔ پہلا گھریلو کیس رپورٹ ہونے سے پہلے ہی ہوائی اڈوں پر اسکریننگ شروع کر دی گئی تھی، جو حکومت کی چوکسی کو ظاہر کرتی ہے۔ ذمہ دارانہ قیادت کی ایک اہم مثال کے طور پر وزیر اعظم نریندر مودی نے مارچ 2020 کے پہلے ہفتے میں ہی ہولی کی تقریبات میں شرکت سے گریز کیا اور قوم سے بڑی اجتماعات سے بچنے کی اپیل کی۔

دنیا بھر میں عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) کی کوئی عالمی ہدایات جاری کرنے سے پہلے کئی ریاستوں میں ماسک پہننے کے ضابطے نافذ کیے گئے۔ ہندوستان ان اولین ممالک میں سے ایک تھا ، جس نے ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ متعارف کروائے، جس سے تشخیص اور روک تھام میں تیزی آئی اور ڈبلیو ایچ او کی رہنما ہدایات سے پہلے ہی یہ اقدامات اٹھائے گئے۔
جب دنیابڑھتی ہوئی اموات کے اعداد و شمار سے نبرد آزما تھی، ہندوستان نے اپریل 2020 میں ایک مخصوص کووڈ-19 ویکسین ٹاسک فورس تشکیل دے دی تھی، جس نے دنیا کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم کی بنیاد رکھی۔ جلد اور حکمت عملی کے تحت نافذ کردہ قومی لاک ڈاؤن نے ملک کو قیمتی وقت فراہم کیا، تاکہ میڈیکل انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا جا سکے اور آنے والی لڑائی کے لیے تیاری کی جا سکے—یہ فیصلہ عالمی ماہرین کی جانب سے بڑے پیمانے پر سراہا گیا۔
دنیا کی سب سے بڑی ویکسینیشن ڈرائیو

ہندوستان کی کووڈ-19 ویکسین مہم ایک بڑی عوامی صحت کی کامیابی کے طور پر ابھری ہے۔ ملک میں خود تیار شدہ ویکسینز اورکو وین( CoWIN )جیسے مضبوط ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی مدد سے ہندوستان نے کامیابی کے ساتھ 2.2 بلین سے زائد کووڈ ویکسین کی خوراکیں فراہم کرائی ہیں، جو پیمانے اور رفتار کے لحاظ سے عالمی سطح پر بے مثال ہے۔ یہ ہندوستان کے صحت کے سفر میں ایک اہم موڑ تھا، جو ملک کی صلاحیت کو حقیقی وقت میں آخری حد تک صحت کی سہولت فراہم کرنے کے طور پر پیش کرتا ہے۔ ہندوستان کا قومی کووڈ-19 ویکسینیشن پروگرام، جو دنیا کا سب سے بڑا ویکسینیشن پروگرام ہے، 16 جنوری 2021 کو شروع ہوا، جس کا ابتدائی مقصد ملک کی بالغ آبادی کو کم سے کم وقت میں ویکسین فراہم کرنا تھا۔ اس پروگرام کو بڑھا کر 12 سال اور اس سے زائد عمر کے تمام افراد اور 18 سال اور اس سے زائد عمر کے تمام افراد کے لیے حفاظتی خوراک کے طور پر شامل کیا گیا۔
تاریخی انفراسٹرکچر ریمپ اپ

ہندوستان کا وبائی مرض سے نمٹنے کا ردعمل صرف طبی علاج تک محدود نہیں تھا، بلکہ اس کی تعریف وسیع انفراسٹرکچر کی توسیع اور جدید حلوں نے بھی کی:
آکسیجن ایکسپریس ٹرینیں: ہندوستانی ریلوے نے تقریباً 900 آکسیجن ایکسپریس ٹرینیں چلائیں، جن کے ذریعے 36,840 ٹن سے زیادہ مائع طبی آکسیجن شدید متاثرہ ریاستوں تک پہنچائی گئی۔ یہ فوری اقدام دوسری لہر کے عروج کے دوران انتہائی اہم ثابت ہوا۔
ہندوتانی فضائیہ کی تعیناتی: ہندوستانی فضائیہ کو کرایوجینک آکسیجن ٹینکرز اور ضروری طبی ساز و سامان فضائی راستے سے منتقل کرنے کے لیے متحرک کیا گیا، جس سے قیمتی نقل و حمل کا وقت کم ہوا اور بروقت معاونت یقینی بنی۔
آئسولیشن کوچز: موجودہ وسائل کے تخلیقی استعمال کے طور پر 4,176 ریلوے کوچز کو مکمل فعال آئسولیشن اور قرنطینہ سہولیات میں تبدیل کیا گیا، جس سے ملک بھر میں مریضوں کی گنجائش میں نمایاں اضافہ ہوا۔
عارضی قرنطینہ مراکز: نیم فوجی فورسز اور مرکزی ایجنسیوں نے شہری اور دور دراز علاقوں میں عارضی قرنطینہ مراکز قائم کیے اور چلائے، جس سے تیزی سے قرنطینہ اور صحت یابی ممکن ہوئی۔
پی ایس اے آکسیجن پلانٹس: حکومت نے 1,563 سے زیادہ پریشر سوئنگ ایڈسورپشن (پی ایس اے) آکسیجن پلانٹس کو منظوری دی، جس سے آکسیجن کی دستیابی میں اضافہ ہوا اور صحت کی سہولیات خاص طور پر دیہی اور کم خدمات والے علاقوں میں زیادہ خود کفیل ہوئے۔
ایمرجنسی کووڈ ریسپانس پیکج (ای سی آر پی)
صحت کے نظام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے حکومت ہند نے ایمرجنسی کووڈ ریسپانس پیکج( ای سی آر پی) دو مراحل میں شروع کیا:
ای سی آ ر پی- کے کے تحت کل8,584.33 کروڑروپے جاری کیے گئے
ای سی آ ر پی- II کے تحت مزید 12,740.22 کروڑ روپےمختص کیے گئے۔
یہ فنڈز نیشنل ہیلتھ مشن(این ایچ ایم) کے ذریعے جاری کیے گئے، جن کا استعمال موجودہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے، آئی سی یو میں بستر بڑھانے، وینٹی لیٹرز خریدنے، لیبارٹری نیٹ ورکس کو بہتر بنانے اور ٹیسٹنگ اور نگرانی کی صلاحیت کو بڑھانے میں کیا گیا۔
نتیجہ
گزشتہ 11 برسوں میں ہندوستان کے صحت کے نظام میں تبدیلی جامع اور ہمدردانہ رہی ہے۔ ‘سب کےلیےصحت’ کے وژن کی رہنمائی میں حکومت نے رسائی کو وسعت دینے، معیار کو بہتر بنانے اور ادائیگی کی صلاحیت کو یقینی بنانے میں بے مثال حصولیابیاں حاصل کی ہیں۔ آیوشمان بھارت، پی ایم-اے بی ایچ آئی ایم، اور ای سنجونی جیسے نمایاں اقدامات نے طبی خدمات کو بلخصوص دیہی اور کم سہولت والے علاقوں میں لوگوں تک رسائی فراہم کی ہے۔ بنیادی ڈھانچے، ڈیجیٹل صحت، ٹیکہ کاری، ماں اور بچے کی دیکھ بھال اور طبی تعلیم میں کی گئی سرمایہ کاری نے مستقبل کی صحت کی حفاظت کے لیے مضبوط بنیاد قائم کی ہے۔ یہ پیش رفت صرف اعداد و شمار تک محدود نہیں ہے — یہ زندگیوں میں بہتری، وقار کی بحالی اور امید کی تجدید کی داستان ہے۔ جیسے جیسے بھارت ‘امرت کال’ میں داخل ہو رہا ہے، ایک جامع، لچکدار اور عوام پر مرکوز صحت کی سہولیات پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ پیغام واضح ہے: ہر جان کی قدر ہے اور ایک صحت مندہندوستان ہی ایک مضبوط ہندوستان ہے۔
حوالہ جات:
وزارت صحت و خاندانی بہبود
https://janaushadhi.gov.in/
https://esanjeevani.mohfw.gov.in/#/
https://uwin.mohfw.gov.in/home
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1595200
https://www.pib.gov.in/PressReleseDetail.aspx?PRID=1513025
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1882116
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2085204
https://www.pib.gov.in/PressReleseDetailm.aspx?PRID=2119443#:~:text=The%20Mission%20sets%20an%20ambitious,community%2Dcentric%20and%20integrated%20approach.
https://covid19.india.gov.in/
https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1670376
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2095062
https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=154146&ModuleId=3
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1894907
Click here for pdf file
***
Explainer 16/ Series on 11 Years of Government
ش ح ۔ ت ف ۔ ع ح ۔ رض۔ م ا ۔ م ع ن۔ج
Urdu Release No-2442
(Backgrounder ID: 154835)
Visitor Counter : 67