• Skip to Content
  • Sitemap
  • Advance Search
Global Affairs

عالمی سلامتی کے لیے ہندوستان کا عہد

ایف اے ٹی ایف رپورٹس کا ایک جائزہ

Posted On: 16 JUL 2025 12:23PM

 

کلیدی نکات

  • فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کا قیام 1989 میں پیرس میں جی-7 سربراہی اجلاس کے دوران کیا گیا تھا۔
  • ہندوستان 2010 میں ایف اے ٹی ایف کا 34 واں رکن بنا۔
  • ہندوستان نے ایف اے ٹی ایف کے ساتھ فعال طور پر کام کرتے ہوئے دہشت گردی کی مالی اعانت اور منی لانڈرنگ کے خلاف قطعی عدم رواداری کا اعلان کیا ہے۔
  • بھارت نے منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ 2002 اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت جوکھم پر مبنی قانون سازی کےطریقۂ کار کونافذ کیا ہے۔
  • جون 2025 میں ایف اے ٹی ایف کی دو حالیہ رپورٹس عملی سفارشات اور تخفیف کی حکمت عملیوں کو پیش کرتے ہوئے عالمی خطرات اور ٹائپولوجی کے ارتقاء کا اہم جائزہ فراہم کرتی ہیں ۔

 

تعارف

جیسے جیسے دنیا زیادہ ڈیجیٹل ہوتی جا رہی ہے، پیسے کے لین دین کا طریقہ بدل رہا ہے۔ اگرچہ اس کے بہت سے فوائد ہیں  لیکن یہ نئے خطرات بھی پیدا کرتا ہے۔ دہشت گردی کی حمایت، غیر قانونی کمائی چھپانے یا عالمی امن کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں کو فنڈ دینے کے لیے رقم کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دنیا کے مالیاتی نظام کی حفاظت کے لیے، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)  دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ مل کرکام کرتی ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک آزاد بین حکومتی ادارہ ہے جسے منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی اعانت اور فنڈنگ کو مزید پھیلانے کے خلاف عالمی معیارات مرتب کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔

 

ایف اے ٹی کا قیام

 

1989 میں پیرس میں جی-7سربراہی اجلاس کے دوران قائم کی گئی، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) بین الاقوامی معیارات طے کرتی ہے جو قومی حکام کو منشیات کی اسمگلنگ، اسلحے کی غیر قانونی تجارت، سائبر دھوکہ دھڑی  اور دیگر سنگین جرائم سے منسلک غیر قانونی فنڈز کو مؤثر طریقے سے پتہ لگانے اور ان کے خلاف کارروائی عمل میں لانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ یہ  40 رکنی ادارہ،  200 سے زائد ممالک اور دائرۂ اختیار کو ایف اے ٹی ایف کے معیارات پر عمل درآمد کرنے کے لیے، منظم جرائم، بدعنوانی اور دہشت گردی کو روکنے کے لیے ایک مربوط عالمی کارروائی کا نظام کو تشکیل دینے کا باعث بنا ہے۔

 

ایف اے ٹی ایف: عالمی مالیاتی نظام کی حفاظت

 

ایف اے ٹی ایف دو ایف اے ٹی ایف عوامی دستاویزات میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کی روک تھام (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) کے کمزور اقدامات کے ساتھ دائرہ اختیار کی نشاندہی کرتا ہے ۔ یہ عوامی دستاویزات سال میں تین بار جاری کی جاتی ہیں۔

گرے لسٹ: اس فہرست میں وہ ممالک شامل ہیں جو منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی اعانت  اورفنڈنگ کے  پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے اپنی حکومتوں میں اسٹریٹجک خامیوں کو دور کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کے ساتھ فعال طور پر کام کر رہے ہیں۔ بڑھتی ہوئی نگرانی کے تحت رکھے جانے کا مطلب یہ ہے کہ ملک نے بڑھتی ہوئی نگرانی کے تحت طے شدہ وقت کے دائرہ اختیار کے اندر نشاندہی کی گئی اسٹریٹجک خامیوں کو تیزی سے حل کرنے کا عہد کیا ہے۔ 13 جون 2025 تک اس فہرست میں رکھے گئے ممالک میں الجیریا، انگولا، بولیویا، بلغاریہ، برکینا فاسو، کیمرون، کوٹ ڈی آئیور، جمہوری جمہوریہ کانگو، ہیٹی، کینیا، لاؤ پیپلز ڈیموکریٹک ریپبلک، لبنان، موناکو، موزمبیق،  نیمیبیا، نیپال،نائجیریا، جنوبی افریقہ، جنوبی سوڈان، سیریا، وینزویلا، ویتنام، ورجن جزائر (برطانیہ) اور یمن۔

بلیک لسٹ: یہ منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی اعانت ، اور فنڈنگ کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے سنگین اسٹریٹجک خامیوں والے ممالک یا دائرۂ اختیار کی نشاندہی کرتا ہے اور بہتر مستعدی اور انسدادی اقدامات کے اطلاق کا مطالبہ کرتا ہے۔ موجودہ فہرست میں جو دائرہ ٔاختیار ’کال فار ایکشن سے مشروط ہیں ان میں 13 جون 2025 تک ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا، ایران اور میانمار شامل ہیں۔

 

فروری 2025 تک،ایف اےٹی ایف کے ذریعے جائزہ لینے والے 139 ممالک میں سے، 86 نے اپنی اے ایم ایل/سی ایف ٹی  خامیوں کو دور کرنے کے لیے ضروری اصلاحات کی ہیں۔

 

ایف اے ٹی ایف میں ہندوستان: مالیات کو محفوظ بنانا، جرائم کو روکنا

 

ہندوستان نے جون 2010 میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اےٹی ایف) میں اپنے 34ویں رکن کے طور پر شمولیت اختیار کی۔ اس کی رکنیت کے ایک حصے کے طور پر، ایک مشترکہ ایف اےٹی ایف / ایشیا بحرالکاہل گروپ باہمی تشخیصی ٹیم نے نومبر-دسمبر 2009 میں ایف اےٹی ایف کی40+9سفارشات  کے ساتھ ہندوستان کے متعلقہ مقامات کا دورہ کیا۔ 25 جون 2010 کو ہندوستان کو ایف اےٹی ایف کے 34ویں کنٹری ممبر کے طور پر شامل کیا گیا ۔ اس سے قبل، ہندوستان سال 2006 میں ایف اے ٹی ایف میں بحیثیت مشاہد اپنی ذمہ داریاں انجام دی تھیں۔

 

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی اہم رپورٹس

 

مالیاتی نظام کے استحصال کے خطرات کا مؤثر عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کی اپنی کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے جون-جولائی 2025 میں دو اہم رپورٹس جاری کیں:

‘‘پیچیدہ پھیلاؤ کی مالی اعانت اور پابندیوں سے بچاؤ کے منصوبے’’(جون 2025)

‘‘دہشت گردی کی مالی اعانت کے خطرات پر جامع اپ ڈیٹ’’(جولائی 2025)

 

 

یہ رپورٹس عالمی خطرات اور طرز عمل کے ارتقاء کا ایک اہم خاکہ پیش کرتی ہیں، ساتھ ہی دنیا بھر مالیاتی اداروں، قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور مالیاتی انٹیلی جنس یونٹس کے لیے عملی سفارشات اور تخفیفی حکمت عملیوں کی پیشکش کرتی ہیں ۔

 

پھیلاؤ کی مالی اعانت اور پابندیوں سے بچاؤ سے متعلق رپورٹ کی اہم خصوصیات

 

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کی رپورٹ "پیچیدہ پھیلاؤ کی مالی اعانت اور پابندیوں سے بچاؤ کی اسکیموں" میں ریاستی اور غیر ریاستی ادروں کی جانب سے بڑے پیمانے پرتباہی پھیلانے والےہتھیاروں (ڈبلیو ایم ڈی)کے پھیلاؤ کی مالی اعانت کے لیے استعمال ہونے والے بڑھتے ہوئے پیچیدہ طریقوں کی وضاحت کی گئی ہے۔ اس میں عالمی پابندیوں سے بچنے کے لیے کئی ابھرتی ہوئی حکمت عملیوں کو اجاگر کیا گیا ہے جو پھیلاؤ کی مالی اعانت کو روکنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں۔

 

ابھرتے ہوئے خطرات اور طریقے:

 

رپورٹ میں جدید طریقوں کا تفصیل سے احاطہ کیا گیا ہے، جس میں فائدہ مند ملکیت کی معلومات کو منظم کر کے پابندیوں کا سامنا کرنے والے افراد اور اداروں کی شناخت چھپانے، ورچوئل اثاثوں اور کرپٹو کرنسیوں کے غلط استعمال اور عالمی ضوابط سے بچنے کے لیے سمندری شعبوں اور جہازرانی کی صنعتوں کا فائدہ اٹھانے کے طریقے شامل ہیں۔

 

چیلنجز اور اچھے طور طریقے:

  • پھیلاؤ کی مالی اعانت (پی ایف)اور پابندیوں سے بچاؤ کی شناخت کے لیے چیلنجز اور اچھے طورطریقوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔
  • گھریلو سطح پر تال میل اور تعاون کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔
  • بین الاقوامی سطح پر مضبوط تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

33.png

 

اس رپورٹ میں، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)نے ہندوستان کے پھیلاؤ کی مالی اعانت (پی ایف)پر متعدد آپریشنل اور پالیسی ہم آہنگی کے میکانزم قائم کرنے کے عمل کو اجاگر کیا ہے۔

 

ڈی پی آر کےاور پاکستان کا کردار:

 

ڈی پی آر کے کے سائبر آپریشنز، جن میں 2025 میں بائی بٹ سے 1.5 ارب ڈالر کی مشہور سائبر چوری شامل ہے، سائبر کرائم اور پھیلاؤ کی مالی معاونت کے درمیان تعلق کو اجاگر کرتے ہیں۔

ایک کیس اسٹڈی جو ہندوستان نے فراہم کی ہے، جنوبی ایشیائی خطے میں پھیلاؤ کے اُن خدشات کو اجاگر کرتی ہے، جو پاکستان کے حکومتی ملکیت والے نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس سے پیدا ہو رہے ہیں، جو پھیلاؤ کی مالی معاونت کے خدشات کی بنا پر متعدد دائرہ اختیار میں پابندیوں کا شکار ہے۔
پاکستان خطے میں پھیلاؤ کی مالی اعانت کے لیے ایک ہائی رسک والے علاقے کے طور پر باقی ہے۔

 

عالمی نفاذ میں چیلنجز:

 

مجموعی طور پر 16فیصد ممالک نے فوری نتیجہ آئی او(11)میں اعلیٰ/اہم مؤثریت کا مظاہرہ کیا ہے، جو عالمی سطح پر عمل درآمد میں ایک اہم کمی ہے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) نے ہندوستان کو ان چند ممالک میں شامل کیا ہے جنہوں نے اپنی جانچ میں آئی او 11 میں مؤثریت کی نمایاں سطح کا مظاہرہ کیا ہے۔

 

خطرات کے اشارے اور تخفیفی حکمت عملیاں

 

  • مضبوط بین الاقوامی تعاون، مشکوک لین دین کی رپورٹنگ (ایس ٹی آرز)میں بہتری اور عوامی اور نجی اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے کے پروٹوکولز میں اضافہ
  • خطرات کی تفہیم اور آپس میں مختلف دائرہ اختیار کی سطح پر تعاون کو فروغ دینے کے لیےمشترکہ تعریفوں کو معیاری بنانے کے بارے میں  دورانیہ کے حساب سے اپ ڈیٹس

 

دہشت گردی کی مالی اعانت کے خطرات سے متعلق رپورٹ کی اہم خصوصیات

 

یہ جامع اپ ڈیٹ دہشت گردی کی مالی اعانت (ٹی ایف) کے طریقوں اور ابھرتے ہوئے خطرات پر گہرائی سے بصیرت فراہم کرتی ہے، جن میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی شرکت بھی شامل ہے۔

 

سال2025 میں دہشت گردی کی مالی معاونت کا منظرنامہ

 

  • رپورٹ میں تفصیل سے وضاحت کی گئی ہے کہ دہشت گرد گروہ کس طرح پیچیدہ مالی ڈھانچوں اور غیر مرتکز نیٹ ورکس کو اپنارہے ہیں۔ یہ تبدیلی چھوٹے سیلز اور افراد کو مقامی سطح پر آپریشن کرنے کے قابل بناتی ہے، جس سے ایسے غیر مرتکز ماحولیاتی نظام پیدا ہوتے ہیں جو شناخت اور نفاذ کو پیچیدہ بناتے ہیں۔
  • رپورٹ میں یہ رجحان بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ علاقائی اور جغرافیائی سطح پر غیر مرکزیت کا عمل بڑھ رہا ہے، جہاں غیر مرتکز ماحولیاتی نظام میں مالی اعانت زیادہ تر مقامی اداروں کے ذریعے کی جا رہی ہے، جس سے شناخت اور نفاذ کا عمل مشکل ہورہا ہے۔

ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی:

ایف اے ٹی ایف ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو عالمی امن و سلامتی کے ساتھ ساتھ علاقائی مالیاتی اور سیاسی نظاموں کے استحکام کے لیے ایک دیرینہ اور سنگین خطرہ تسلیم کرتا ہے۔

ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی صورتوں میں براہِ راست مالی معاونت، لاجسٹک سہولیات، مواد کی فراہمی یا تربیت شامل ہوتی ہے۔

ہندوستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق اپنے نیشنل رسک اسیسمنٹ (این آر اے) 2022 میں پاکستان کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو ایک اعلیٰ سطح کے خطرے والی دہشت گردی کی مالی معاونت (ٹی ایف) کے ذریعہ کے طور پر شناخت کیا ہے۔

 

روایتی طریقے:

رپورٹ میں اشارہ دیاگیا ہے کہ روایتی طریقے اب بھی بڑے پیمانے پر استعمال ہو رہے ہیں، جن میں نقد رقم کی اسمگلنگ، حوالہ، اور غیر منافع بخش تنظیموں (این پی اوز) کا غلط استعمال شامل ہے۔

روایتی اور نئے طریقوں کا امتزاج تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

حوالہ نیٹ ورکس اب بیلنس کی ادائیگی کے لیے کرپٹو کرنسی کا بھی استعمال کر رہے ہیں۔

آن لائن کراؤڈ فنڈنگ کا استعمال دہشت گردانہ مہمات کے لیے عطیہ مہم کے بہانے سے فنڈ جمع کرنے کے لیے تیزی سے عام ہو رہا ہے۔

1.png

 

ورچوئل اثاثوں، سوشل میڈیا اور ای-کامرس پلیٹ فارمز کا استعمال:

رپورٹ میں دہشت گرد گروہوں کی غیر رسمی مالی ذرائع جیسے ای-کامرس پلیٹ فارمز، موبائل منی پلیٹ فارمز، اور کرپٹو کرنسیز پر بڑھتے ہوئے انحصار کی نشاندہی کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کراؤڈ فنڈنگ اور بھرتی کے لیے بڑھتا جا رہا ہے، جس سے یہ چیلنجز مزید پیچیدہ ہو جاتے ہیں، کیونکہ یہ روایتی بینکنگ نظام سے باہر مالی لین دین کی سہولت اور گمنامی فراہم کرتے ہیں۔

رپورٹ میں ہندوستان میں دہشت گردانہ حملے کے لیے مواد کی خریداری میں ای کامرس پلیٹ فارم کے استعمال پر ایک کیس اسٹڈی ہے۔

مجرمانہ نیٹ ورک اور تنہا حملہ آوروں کی مائیکروفنانسنگ:

رپورٹ میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور منظم جرائم کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔

دہشت گرد تنظیمیں اب غیر قانونی ذرائع سے حاصل شدہ آمدنی جیسے انسانی اسمگلنگ، منشیات کی اسمگلنگ، تاوان کے لیے اغوا، اور بھتہ خوری کو زیادہ سے زیادہ استعمال کر رہی ہیں۔

تنہا حملہ آوروں کی جانب سے استعمال کیے جانے والے ابھرتے ہوئے مائیکروفنانسنگ ماڈلز کا سراغ لگایا گیا ہے، جو اکثر چھوٹے اور جائز آمدنی کے ذرائع سے ہوتے ہیں، جن کا سراغ لگانا مالیاتی اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے مشکل ہوتا ہے۔

رپورٹ میں ہندوستان کی جانب سے ایک کیس اسٹڈی بھی شامل ہے، جس میں تنہا حملہ آور کی دہشت گردی کی کارروائی کے لیے آن لائن ادائیگی سروسز اور وی پی اینز کے استعمال کو اجاگر کیا گیا ہے۔

گیمنگ پلیٹ فارمز:

گیمنگ اور اس سے منسلک پلیٹ فارمز کا استعمال بھی آمدنی حاصل کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، جیسے کہ اسٹریمنگ، گیمز کی فروخت، اور ڈونیشنز – جو نہ صرف مالیاتی مواقع فراہم کرتے ہیں بلکہ دہشت گرد گروہوں کے لیے بھرتی کا ذریعہ بھی بن رہے ہیں۔

2.jpg

رپورٹ میں ایف اے ٹی ایف معیارات میں ترامیم کے ذریعے سیکٹر پر مضبوط کنٹرول کی ضرورت کو تسلیم کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا:

سوشل میڈیا اور اینکرپٹڈ میسجنگ ایپلی کیشنز بدستور ایک ریگولیٹری خلا کا شکار ہیں، جنہیں عطیات کی مہمات کو فروغ دینے اور ادائیگی کی ہدایات (جیسے کہ والٹ ایڈریسز) شیئر کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

چیلنجز اور پالیسی تجاویز:

ایف اے ٹی ایف کی رپورٹ نفاذ کے چیلنجوں کی نشاندہی کرتی ہے، جن میں غیر موثر تحقیقات، ناکافی سرحد پار تعاون، اور مالیاتی انٹیلی جنس کا ناکافی استعمال شامل ہے۔

سفارشات میں ابھرتے ہوئے شعبوں جیسے کہ ورچوئل اثاثہ جات اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط کرنا شامل ہے۔

رپورٹ میں علاقائی تعاون کو بہتر بنانے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو بڑھانے، اور قومی پالیسی کے فریم ورک میں جامع خطرے کے جائزوں کو ضم کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

ریگولیٹری ردعمل کی رفتار برقرار رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے روایتی اور نئے دونوں طریقوں سے مسلسل نگرانی کی ضرورت ہے۔

نتیجہ:

3.jpg

ہندوستان اپنی اینٹی منی لانڈرنگ (اے ایم ایل) اور کاؤنٹر ٹیررزم فنانسنگ (سی ایف ٹی) فریم ورکس کو مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔ایف اے ٹی ایف (فنانشل ایکشن ٹاسک فورس) کے ایک ذمہ دار رکن کے طور پر ہندوستان بھارت مالیاتی جرائم، بالخصوص پھیلاؤ سے متعلق سرگرمیوں اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے اپنی اندرونی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں اپنا کلیدی کردار تسلیم کرتا ہے اور ساتھ ہی عالمی مالیاتی نظام کی شفافیت اور دیانت کو برقرار رکھنے میں بھی اپنا حصہ ادا کر رہا ہے۔

حوالہ جات:

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)

وزارت خزانہ

Download in PDF

*******

( ش ح ۔ م ح۔ش ب ۔ک ح ۔ع ر۔ج ا۔م ش)

U. No. 2804

(Backgrounder ID: 154900) Visitor Counter : 24
Read this release in: English , Hindi
Link mygov.in
National Portal Of India
STQC Certificate