• Skip to Content
  • Sitemap
  • Advance Search
Technology

موبائل فونز – ہندوستان کے ڈیجیٹل عروج کے بنیادی محرک

Posted On: 18 SEP 2025 1:22PM

اہم نکات

  • اسمارٹ فون برآمدات مالی سال 26-2025 کے صرف پہلے پانچ مہینوں میں ایک لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کر گئیں — جو گزشتہ مالی سال کی
  • اسی مدت کے مقابلے میں 55 فیصد زیادہ ہیں۔
  • سال2025 کی دوسری سہ ماہی میں ہندوستان نے چین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے امریکہ کو اسمارٹ فون برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا۔
  • ہندوستان کی موبائل مینوفیکچرنگ صنعت نے تیزی سے ترقی کی ہے — 2014 میں جوصرف 2 یونٹس تھی آج بڑھ کر 300 سے زیادہ یونٹس ہو گئی ہے۔

 

 ‘‘ہندوستان موبائل فون مینوفیکچرنگ کا ایک اہم مرکز بن گیا ہے ، جس کی برآمدات اب عالمی منڈیوں تک پہنچ رہی ہیں’’ - وزیر اعظم نریندر مودی

18ستمبر2025

تعارف

اکتیس جولائی 1995 کو  ہندوستان نے پہلی بار موبائل کی گھنٹی سنی — ایک ایسی آواز جس نے ڈیجیٹل دور کے آغاز کی نشاندہی کی۔ یہ تاریخی  بات چیت اُس وقت کے مرکزی وزیرِ مواصلات جناب سُکھ رام (دہلی) اور مغربی بنگال کے وزیر اعلیٰ جناب جیوتی باسو (کولکاتا) کے درمیان ہوئی۔ جو محض ایک معمول کی بات چیت لگ رہی تھی، حقیقت میں وہ ایک ایسے مواصلاتی انقلاب کی ابتدا تھی ،جس نے آج 1.4 ارب  ہندوستانیوں کے جُڑنے، کام کرنے اور خواب دیکھنے کے طریقے کو بدل کر رکھ دیا۔

6288-1.jpg

کال وصول کرنے سے لے کر سوشل میڈیا میں حصہ لینے تک، تفریح سے تعلیم، بینکنگ سے لے کر دیگر متعدد سرگرمیوں تک،جو انتہائی سستے ڈیٹا کی بدولت ممکن ہوئی ہیں، ہندوستان نے ایک ٹیلی کمیونیکیشن انقلاب کا مشاہدہ کیاہے۔ ہندوستان  کے 85.5؍فیصدگھروں میں کم از کم ایک اسمارٹ فون موجود ہونے کی بدولت، موبائل فون اب ہندوستان کا بینک، کلاس روم اور ٹیلی ویژن بن چکے ہیں۔

دیہی علاقوں میں کسان موبائل پر مبنی ٹولز جیسے ڈیجیٹل کروپ سروے کے ذریعے زمینی سروے کرتے ہیں، اور ایم کسان پورٹل اور نیشنل پیسٹ سرویلنس سسٹم(این پی ایس ایس) ایپ جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے اہم معلومات اور خدمات تک رسائی حاصل کرتے ہیں، جن میں مارکیٹ کی قیمتیں، موسمی اپڈیٹس، رہنمائی اور کیڑوں سے متعلق  الرٹس شامل ہیں۔

جامع ماڈیولر سروے، ٹیلی کام (جنوری–مارچ 2025) کے مطابق، تقریباً 96.8؍فیصد دیہی  علاقوں کے باشندوں جن کی عمر 15–29 سال کے درمیان  ہےاس عرصے میں ذاتی کالز اور/یا انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے موبائل فون استعمال کا استعمال کیا، جبکہ شہری علاقوں میں یہ تناسب 97.6؍فیصد تھا۔

ایک دہائی قبل ہندوستانی موبائل مارکیٹ بڑی حد تک درآمدات پر منحصر تھی، لیکن اب  ہندوستان نے مجموعی الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ اور برآمدات میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ الیکٹرانکس کے اہم ذیلی شعبے میں موبائل اور اسمارٹ فونز شامل ہیں۔ ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل مینوفیکچرنگ ملک ہے۔ حقائق شاندار ہیں — 2014 میں ہندوستان میں صرف 2 موبائل مینوفیکچرنگ یونٹس تھے، لیکن موجودہ وقت میں ملک میں 300 سے زیادہ مینوفیکچرنگ یونٹس ہیں، جو اس اہم شعبے میں نمایاں توسیع کو اجاگرکرتے ہیں۔

موبائل – ایک آلے سے ترقی کے محرک تک

معیشت کی سطح پر ڈیجیٹلائزیشن کے اعتبار سے ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ڈیجیٹل ملک ہےاور انفرادی صارفین کی ڈیجیٹلائزیشن کے لحاظ سے جی-20 ممالک میں 12ویں نمبر پر ہے۔ ہندوستان کی ڈیجیٹل کے معیشت مجموعی معیشت کی رفتار سے تقریباً دوگنا تیزی سے بڑھنے کی توقع ہے اور 30-2029 تک قومی آمدنی کا تقریباً پانچواں حصہ اس میں شامل ہوگا، جو زراعت اور مینوفیکچرنگ سے زیادہ ہوگا۔ اس ترقی کی قیادت ممکنہ طور پر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور مختلف شعبوں میں ڈیجیٹلائزیشن ٹولز کے وسیع تر اپنانے کے ذریعے ہوگی۔

6288-2.jpg

ڈیجیٹل معیشت کا ایک اہم ستون الیکٹرانکس کا شعبہ ہے، جو یز رفتار تبدیلی کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ میک ان انڈیا جیسے شاندار اقدامات کی بدولت، ملک ایک مضبوط گھریلو الیکٹرانکس بنیاد قائم کر رہا ہے، بڑے سرمایہ کاروں کو متوجہ کر رہا ہے اور مقامی پیداوار کو فروغ دے رہا ہے۔ برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، یہاں تک کہ روایتی شعبوں جیسے ٹیکسٹائل سے بھی آگے نکل گئی ہیں، جبکہ حکومت کی حمایت اور بڑھتی ہوئی مینوفیکچرنگ صلاحیت  ہندوستان کو عالمی مرکز کے طور پر قائم کر رہی ہے۔

اسمارٹ فونز افراد اور کاروباروں کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ معلومات اور خدمات تک رسائی کو آسان بناتے ہیں اور ایک زیادہ ڈیجیٹل طور پر مربوط اور جامع معاشرے کو فروغ دیتے ہیں۔ مجموعی منظرنامہ بھی روشن ہے — مثال کے طور پر گزشتہ دہائی میں  ہندوستان کے موبائل فون مینوفیکچرنگ شعبے نے 12 لاکھ سے زائد ملازمتیں پیدا کی ہیں، جس نے خاندانوں کو سہارا دیا اور ہندوستان کے سماجی و اقتصادی ڈھانچے کو مضبوط کیا۔

ہندوستان کی اسمارٹ فون مارکیٹ تیزی سے ارتقاء پذیر ہے، جہاں صارفین کی ترجیحات بڑھتی ہوئی 5-جی اپنانے اور پریمیم خصوصیات کی جانب مائل ہیں۔ مارکیٹ ریسرچ کے مطابق گزشتہ سال  5-جی اسمارٹ فون کی شپمنٹس کل شپمنٹس کے 82؍فیصد تک پہنچ گئیں، جو سالانہ بنیاد پر شاندار 49؍فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔10000سے13,000 کی قیمت والے درمیانی رینج کے آلات(فون) میں مضبوط طلب برقرار ہے، جو اعلیٰ کارکردگی والے  اور قابلِ برداشت اسمارٹ فونز کے لیے بنیاد کو وسیع کر رہی ہے۔

اسی دوران پریمیم شعبہ (25,000 ؍روپےسے زیادہ) میں بھی مضبوط نشونمادیکھی گئی، جس میں سالانہ بنیاد پر 26؍فیصد اضافہ ہوا، کیونکہ صارفین اعلیٰ کارکردگی والے آلات کو طرزِ زندگی کے اظہار کے طور پر اپنانے لگے ہیں۔ یہ متحرک صورتحال  ہندوستان کی مارکیٹ کی لچک کو ظاہر کرتی ہے، جہاں ترقی پریمیم، درمیانی اور کم قیمت والے شعبوں میں پھیل رہی ہے اور متنوع اور بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی سے واقف صارفین کی بنیاد کی ضروریات کو پورا کر رہی ہے۔

میڈ ان انڈیا: موبائل مینوفیکچرنگ میں تیزی

ہندوستان نے 2030 تک 7 ٹریلین ڈالر سے زیادہ جی ڈی پی حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، جس کے لیے ڈیجیٹل شعبے میں ترقی اور برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے۔ ان دونوں شعبوں میں، موبائل اور اسمارٹ فون کی پیداوار کی قیادت میں الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ اہم کردار ادا کرے گی۔

کھلونوں سے لے کر موبائل فونز تک، دفاعی سازوسامان سے لے کر ای وی موٹرز تک، پیداوار ہندوستان کی طرف واپس منتقل ہو رہی ہے۔ حکومت کا‘میک اِن انڈیا’ وژن اور پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم ہندوستان کو عالمی مینوفیکچرنگ ہب بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں اور خود انحصاری کو فروغ دے رہی ہیں، پیداوار میں اضافہ کر رہی ہیں اور روزگار کے مواقع پیدا کر رہی ہیں، جس سے ملک کی اقتصادی مضبوطی میں نمایاں کردار ظاہر ہوتا ہے۔

مرکزی وزیر اشونی ویشنو کے مطابق ہندوستان کی الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کا سفر مختلف مراحل سے گزرا ہے: ابتدائی طور پر تیار مصنوعات سے شروع ہوا، سب اسمبلیز کی طرف بڑھا اور اب گااہم پرزے کی مینوفیکچرنگ کے اہم مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ یہ شعبہ اس تیسرے مرحلے میں مستحکم ترقی کر رہا ہے، جو قدر میں اضافہ، خود انحصاری اور ایکوسسٹم کی گہرائی میں نمایاں پیش رفت کی علامت ہے۔ الیکٹرانکس کی کل پیداوار 15-2014میں1.9 لاکھ کروڑ روپےسے بڑھ کر25-2024 میں11.3 لاکھ کروڑ روپےہو گئی ہے۔

6288-3.jpg

موبائل فونز الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ شعبے کی شاندار حصولیابی رہے ہیں۔

موبائل فونز کی پیداوار15-2014میں 18,000 کروڑروپے سے بڑھ کر 25-2024میں 5.45 لاکھ کروڑروپے تک پہنچ گئی، جو 28 گنا اضافہ ہے۔

ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل فون بنانے والا ملک ہے، جس میں 300 سے زائد مینوفیکچرنگ مراکز موجود ہیں۔ تمل ناڈو میں 47 سے زائد الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ یونٹس ہیں، جو وزارتِ الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی (MeitY) کی مختلف اسکیموں کے تحت معاونت حاصل کر رہی ہیں۔

ہندوستان میں سالانہ 330 ملین سے زائد موبائل فون تیار کیے جا رہے ہیں اور اوسطاً ہندوستان میں تقریباً ایک ارب موبائل فونز زیر استعمال ہیں۔

6288-4.jpg

 

کیا آپ جانتے تھے ؟

اسمارٹ فون ہندوستان سے برآمد کی جانے والی چوتھی سب سے بڑی اشیا ہے

 

Text Box: کیا آپ جانتے تھے ؟اسمارٹ فون ہندوستان سے برآمد کی جانے والی چوتھی سب سے بڑی اشیا ہےہندوستان کا عزم: موبائل برآمدات کی ترقی کا محرک

 

سنہ2014 میں ہندوستان موبائل فونز کے لیے 78؍فیصد درآمدات پر منحصر تھا۔ 15-2014 میں کل طلب کے 75؍فیصد یونٹس درآمد کیے گئے تھے اور اب یہ تعداد محض 0.02؍فیصدتک پہنچ گئی ہے۔ ہندوستان اپنی الیکٹرانکس صنعت خود قائم کر رہا ہے، جس میں موبائل پر خاص توجہ دی جا رہی ہے، تاکہ بڑی سرمایہ کاری کو متوجہ کر کے مقامی پیداوار کو فروغ دیا جا سکے۔ اس کے نتیجے میں  موبائل برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

6288-5.jpg

الیکٹرانکس کی صنعت ہندوستان کی سرفہرست30 برآمدی زمروں میں سب سے تیز رفتار ترقی کرنے والا شعبہ ہے اور موبائل اس اضافے کا ایک لازمی حصہ ہیں ۔ یہ تبدیلی بنیادی طور پر 2017 میں فیزڈ مینوفیکچرنگ پروگرام کے آغاز سے شروع ہوئی اور 2020 کی پی ایل آئی اسکیم کے ساتھ تیز رفتار ہوئی، جس نے بڑے پیمانے پر الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا۔  اس کے بعد برآمدات نے گھریلو کھپت کو پیچھے چھوڑ دیا، جو ترقی پذیر معیشتوں میں ایک نایاب کامیابی ہے۔

سنہ2018-19 سے موبائل کے حوالے سے برآمدات میں مسلسل مثبت رجحان رہا ہے، جو طویل مدتی ساختی بہتری کی نشاندہی کرتا ہے۔ ہندوستان نے حال ہی میں 2025 کی دوسری سہ ماہی میں امریکہ کو اسمارٹ فون برآمدات میں چین کو پیچھے چھوڑ دیا۔

موبائل فونز کی برآمدات مالی سال 15-2014 میں 1500؍ کروڑ روپے تھی، جو کہ 27؍گنا اضافے کے ساتھ 25-2024 میں 20,00,000؍کروڑ روپے ہو گئی۔

  • سال2024 میں  ہندوستان سے ایپل کی برآمدات نے ریکارڈ1,10,989 کروڑ روپے(12.8؍ بلین امریکی ڈالر) تک پہنچ کر1 لاکھ کروڑ روپےکا ہندسہ عبور کیا، جس میں سالانہ بنیاد پر 42؍فیصد اضافہ ہوا۔مالی سال 26-2025کے پہلے پانچ مہینوں میں ہندوستان کی اسمارٹ فون برآمدات نے 1 لاکھ کروڑروپے  کا سنگ میل عبور کر لیا، جو گزشتہ اسی عرصے کے مقابلے میں 55؍فیصد کااضافہ ہے، جب یہ64,500 کروڑ روپےتھی اور اس میں زیادہ ترپی ایل آئی اسکیم نے اہم کردار ادا کیا۔

قابل ذکر پیش رفت جاری ہے۔ مثال کے طور پر فوکس کان نے 2025 کے آخر تک ہندوستان میں آئی فون کی پیداوار کو دوگنا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں 25 سے 30 ملین یونٹس کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاکہ برآمدات کو بڑھایا جا سکے۔ اسی دوران نوئیڈا میں سیمسنگ کی مینوفیکچرنگ سہولت نے 2024 میں موبائل فون برآمدات کو ریکارڈ 20.4 ؍بلین امریکی ڈالر تک پہنچانے میں مدد دی، جو 2023 کے مقابلے میں 44؍فیصد زیادہ ہے۔

موبائل مینوفیکچرنگ اور برآمدات کو مضبوط بنانے کے لیے اہم سرکاری اقدامات

ہندوستان کی اسمارٹ فون مارکیٹ مضبوط اور تیزی سے ترقی کر رہی ہے، جبکہ عالمی سطح پر بھی اس میں مزید مواقع موجود ہیں۔ الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کی حکومت کی کوششوں کے تحت مختلف اسکیمیں اور مراعات متعارف کرائی گئی ہیں۔ ان میں ویلیو چین میں بڑے سرمایہ کاری کے لیے مراعات اور برآمدات کے فروغ کے لیے معاونت شامل ہیں۔

tig.png

میک اِن انڈیا اسکیم – 2014 میں شروع کی گئی، میک اِن انڈیا کا مقصد ترقی کو بحال کرنا اور ملک کو ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ کا ایک طاقتور مرکز بنانا تھا۔ سرمایہ کاری، جدت اور عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے پر توجہ کے ساتھ، یہ ‘ووکَل فار لوکل’ تحریک کا ایک بنیادی ستون بن گئی، صنعتی قوت کو فروغ دیا اور ہندوستان کو ابھرتا ہوا عالمی اقتصادی رہنما بنایا۔

ڈیجیٹل انڈیا – 2015 میں شروع کی گئی ڈیجیٹل انڈیا ٹیکنالوجی کے ذریعے شمولیت، ترقی اور شفافیت کو فروغ دے رہی ہے۔ ڈیجیٹل معیشت نے 23-2022میں جی ڈی پی میں 11.7؍فیصد کا حصہ ڈالا اور25-2024 تک یہ 13.4؍فیصد اور 2030 تک تقریباً 20؍فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ انٹرنیٹ صارفین 25.15 کروڑ (2014) سے بڑھ کر 96.96 کروڑ (2024) ہو گئے — یہ 285؍فیصد کا شاندار اضافہ ہے۔ 4-جی نے 2016 میں پورے ہندوستان کا احاطہ کیا اور اکتوبر 2022 میں5-جی کا آغاز ہوا ، جس کے تحت 22 ماہ میں 4.74 لاکھ ٹاورز لگائے گئے، جو 99.6؍فیصد اضلاع کا احاطہ کرتے ہیں۔ اس کے بعد ہندوستان  6-جی وژن (2023) کا مقصد 2030 تک ہندوستان کو6-جی میں عالمی رہنما بنانا ہے۔

الیکٹرانک کمپونینٹس اور سیمی کنڈکٹرز کی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کی اسکیم(ایس پی ای سی ایس) یہ اسکیم مخصوص الیکٹرانک مصنوعات کی پیداوار کے لیے سرمایہ کاری پر 25؍فیصد مالی مراعات فراہم کرتی ہے تاکہ سپلائی چین میں موجود اہم خلا کو دور کیا جا سکے۔ اسکیم اس شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دیتی ہے اور ملک کے اندر اعلیٰ قدر کی مینوفیکچرنگ کو فروغ دیتی ہے۔

نیشنل پالیسی آن الیکٹرانکس(این پی ای) : 2019 میں شروع کی گئی اس  پالیسی ہندوکا مقصد ہندوستان کو الیکٹرانکس سسٹم ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ (ای ایس ڈی ایم) کا عالمی مرکز بنانا ہے۔ حکومت نے موجودہ پالیسی کو اپ ڈیٹ کرنے اور 2025 تک ای ایس ڈی ایم سے400 بلین امریکی ڈالر کی آمدنی کے ہدف کی طرف بڑھنے کے لیے ایک ورکنگ گروپ قائم کیا ہے۔

پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم- یہ اسکیم اپریل 2020 میں شروع کی گئی تاکہ اسٹریٹجک شعبوں میں ہدف شدہ اور کارکردگی پر مبنی مراعات کے ذریعے گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا جا سکے۔ یہ ابتدا میں موبائل مینوفیکچرنگ، مخصوص الیکٹرانک کمپونینٹس، کریٹیکل کی اسٹارٹنگ میٹریلز/ڈریگ انٹرمیڈیئریز، ایکٹو فارماسوٹیکل  پارٹساور طبی آلات کی مینوفیکچرنگ پر مرکوز تھی۔ ابتدائی کامیابی کے بعد اسکیم کو بتدریج معیشت کے 14 کلیدی شعبوں تک بڑھایا گیا۔ یہ ہندوستان کے ڈیجیٹل انڈیا کے قومی ہدف کوفروغ دینے میں معاونت کرتی ہیں اور موبائل فونز اور الیکٹرانکس کی مقامی پیداوار کو فروغ دیتی ہے اور ٹیکنالوجی کو زیادہ قابل رسائی اور سستی بناتی ہے۔ پی ایل آئی اسکیم نے بڑی اسمارٹ فون کمپنیوں کو ہندوستانی  میں اپنی پیداوار منتقل کرنے کی ترغیب دی ہے۔

الیکٹرانکس کمپونینٹس مینوفیکچرنگ اسکیم(ای سی ایم ایس)اپریل 2025 میں ای سی ایم ایس22,919 کروڑروپے کی فنڈنگ کے ساتھ منظور کی گئی ، جس کا مقصد ہندوستان کو الیکٹرانکس سپلائی چین میں خودانحصار بنانا ہے۔ یہ اسکیم 59,350 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری، 4,56,500 کروڑ روپے کی پیداوار، ور 91,600 براہِ راست ملازمتیں (اس کے علاوہ کئی بالواسطہ ملازمتیں) کے ہدف کے ساتھ 6 سال کی مدت کے دوران ملکی قدر میں اضافہ اور  ہندوستانی کمپنیوں کو عالمی ویلیو چینز میں شامل کرنے پر مرکوز ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ MeitY نے اسمارٹ فون کی پیداوار کے لیے 50,000 کروڑ روپےسے زائد سرمایہ کاری کی درخواستیں وصول کی ہیں۔

موبائل مینوفیکچررز کی عالمی لیگ

گزشتہ دہائی میں ہندوستان کا سب سے شاندار سفر موبائل درآمد کرنے والے ملک سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل فون مینوفیکچرر بننے تک کا غیر معمولی انقلاب رہا ہے۔ یہ بے مثال کامیابیاں نہ صرف ہندوستان کی الیکٹرانکس میں تیز رفتار ترقی کو ظاہر کرتی ہیں بلکہ اسے پیداوار اور برآمدات دونوں کے لیے عالمی مرکز کے طور پر مستحکم کرتی ہیں۔

عالمی سطح پر چین اور ویتنام بھی الیکٹرانکس برآمدات میں قائم رہنما ممالک ہیں، جہاں 2022 میں الیکٹرانکس چین کی کل برآمدات کا تقریباً 27؍فیصد اور ویتنام کی 40؍فیصد حصہ تھا۔ تاہم ہندوستان نے تیزی سے اپنی برتری حاصل کر لی ہے۔ جب عالمی کمپنیاں ایک ملک پر زیادہ انحصار کم کرنے، سپلائی چین کے خطرات کا انتظام کرنے اور جغرافیائی سیاسی کشیدگیوں کو منظم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، تو ہندوستان ایک فطری انتخاب کے طور پر ابھرتا ہے۔ چین+ ایک حکمت عملی کے نام سے مشہور یہ تبدیلی کمپنیوں کو ہندوستان میں اپنی سرگرمیاں متنوع کرنے کی ترغیب دے رہی ہے، جس سے یہ عالمی الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ میں ایک مسابقتی اور مضبوط متبادل کے طور پر ابھرتا ہے۔

اور یہ صرف نظریہ نہیں، اعداد و شمار خود بولنے لگے ہیں—چین+1 ؍رجحان ہندوستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے کیونکہ ملک موبائل فون برآمدات میں چین سے فاصلے کو کم کر رہا ہے۔ بین الاقوامی ٹریڈ سینٹر کے مطابق24-2023 میں چین کی موبائل فون برآمدات گزشتہ بر کے مقابلے میں3.8 بلین امریکی ڈالراور ویتنام کی 5.6 بلین ڈالر کم ہوئیں۔ اسی دوران ہندوستان کی موبائل فون برآمدات میں 4.5 بلین امریکی ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جس سے دونوں ممالک کی مجموعی کمی کا تقریباً نصف ہندوستان نے حاصل کر لیا۔

 

‘‘ہندوستان نے گزشتہ 5سے 6 سالوں میں اسمارٹ فونز کے استعمال کے ذریعے 8 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔’’

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78؍ویں اجلاس کے صدر ڈینس فرانسس نے اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) میں ایک لیکچر کے دوران یہ بیان دیا۔

 

Text Box: ‘‘ہندوستان نے گزشتہ 5سے 6 سالوں میں اسمارٹ فونز کے استعمال کے ذریعے 8 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔’’
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78؍ویں اجلاس کے صدر ڈینس فرانسس نے اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) میں ایک لیکچر کے دوران یہ بیان دیا۔

منظرنامہ: موبائل کے ذریعے چلنے والی الیکٹرانکس

 

ہندوستان کی ڈیجیٹل معیشت  کےمجموعی معیشت کی رفتار سے تقریباً دوگنا تیزی آگے بڑھنے کی امید ہے اور 30-2029 تک قومی آمدنی کا تقریباً پانچواں حصہ فراہم کرے گی۔ خاص طور پر، جب بھارت 2026 تک 300  بلین ڈالر کے الیکٹرانکس پیداوار کے ہدف کی جانب بڑھ رہا ہے، اس کی مضبوط پالیسیاں اور ہنر مند ورک فورس مستقل ترقی کے لیے راہ ہموار کر رہی ہیں اور ملک کو عالمی الیکٹرانکس، خاص طور پر موبائل اور سیمی کنڈکٹر صنعت میں ایک کلیدی کھلاڑی کے طور پر مستحکم کر رہی ہیں۔

یہ پر عزم اقدامات کی ایک شاندار کامیابی کی کہانی ہے، جس کے نتیجے میں15-2014 سے شروع ہونے والی دہائی میں الیکٹرانکس کی پیداوار 31 بلین سے بڑھ کر133 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی۔

اور یہ کہانی تیز رفتار ترقی کے ساتھ جاری رہنے والی ہے۔محصولات لگنے کے باوجود مالی سال 2025-26 میں ہندوستان کی برآمدات  کے گزشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ مالی سال 2025-26 کے لیے حکومت نے 1؍ ٹریلین ڈالر کی برآمدات کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس راستے پر آگے بڑھتے ہوئے امید ہے کہ 2030 تک ہندوستان عالمی الیکٹرانکس برآمدات میں تقریباً 4-5؍فیصد حصہ ڈالے گا۔

نتیجہ

‘‘ہم تیزی سے موبائل فونز کی مینوفیکچرنگ میں نمبر ایک بننے کی طرف گامزن ہیں۔’’ — وزیراعظم نریندر مودی

موبائل فونز کی مینوفیکچرنگ اور برآمدات نے غیر معمولی ترقی  کامشاہدہ کیا ہے، جس نے ملک کی عالمی سطح پر پوزیشن کو نئی شکل دی ہے۔ اس پیش رفت کے مرکزی محرکات میں حکومتی پالیسیاں، نوجوان آبادی، ترقی کرتا ہوا متوسط طبقہ، اور فی کس آمدنی میں اضافہ شامل ہیں۔

ہندوستان میں موبائل مینوفیکچرنگ کے عمل کی حمایت کے لیے متعدد اسکیموں کے ذریعے ملک نے مقامی پیداوار، برآمدات اور سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ جب  ہندوستان 2026 تک 300 بلین ڈالر کے الیکٹرانکس پیداوار کے ہدف کی جانب بڑھ رہا ہے، اس کی مضبوط پالیسیاں اور ہنر مند ورک فورس مستقل ترقی کے لیے راہ ہموار کر رہی ہیں اور ملک کو عالمی موبائل اور اسمارٹ فون کے شعبے میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر مستحکم کر رہی ہیں۔

حوالہ جات

 

وزارت برائے شماریات اور نفاذ پروگرام

وزارت برائے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی

پی آر بی آرکائیوز

 

پارلیمنٹ میں

https://sansad.in/getFile/loksabhaquestions/annex/185/AS38_Rw0WKF.pdf

Investindia.gov.in

Newsonair.gov.in

IBEF

DD news website

موبائل فونز – ہندوستان کے ڈیجیٹل عروج کے بنیادی محرک

***********

ش ح۔م ع ن۔ش ب ن

U-6288

(Backgrounder ID: 155245)
Provide suggestions / comments
Read this release in: English , Hindi
Link mygov.in
National Portal Of India
STQC Certificate