پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
تمام کاؤنٹی میں 31 دسمبر 2021 تک 3628 سی این جی اسٹیشنوں نے کام کرنا شروع کردیا ہے
Posted On:
10 FEB 2022 5:20PM by PIB Delhi
پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت نے سی این جی اسٹیشنوں کے قیام کے لیے کوئی پیمانہ طے نہیں کیا ہے۔ سی این جی اسٹیشن ایک جغرافیائی علاقہ (جی اے) میں سٹی گیس ڈسٹری بیوشن (سی جی ڈی) نیٹ ورک کی ترقی کے لئےپیٹرولیم اینڈ نیچرل گیس ریگولیٹری بورڈ ( پی این جی آر بی) کے ذریعے منظورشدہ سٹی گیس ڈسٹری بیوشن (سی جی ڈی) اداروں کے ذریعہ قائم کئے جاتے ہیں۔ یہ سی این جی اسٹیشن اداروں کے ذریعہ پی این جی آر بی کے طے کردہ کم از کم ورک پلان اور ان کی ٹیکنو کمرشیل فزیبلٹی کے مطابق قائم کیے جاتے ہیں۔
10ویں سی جی ڈی بولی لگانے کے عمل تک پی این جی آر بی نے سی جی ڈی نیٹ ورک کو طے شدہ نشانے، مجوزہ منصوبے اورایم ڈبلیو پی میں مقرر کردہ حدود کے اندر سی جی ڈی نیٹ ور کی ترقی کے لئے راجستھان اور بہار سمیت 27 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 228 جغرافیائی علاقوں (جی اے) کو اختیارات دئیے ہیں۔اس کے علاوہ مستقبل کی کارروائی کا ایک حصہ، 11ویں راؤنڈ میں، پی این جی آر بی کو 215 (212 مکمل اور 3 حصہ) اضلاع کااحاطہ کرنے والے 61 جی اے کے بالمقابل بولیاں حاصل ہوئی ہیں اور 52 جی اے کے لیے لیٹر آف انٹینٹ (ایل او آئی) جاری کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پی این جی آر بی نے11 اے سی جی ڈی بولی لگانے کے عمل کے تحت 27 اضلاع پر محیط 5 جی اے کے لیے 07.01.2022 کو بولی طلب کی ہیں۔ یہ ممکنہ طور پر ملک بھر کے 98فیصد جغرافیائی علاقے نیز 88 فیصد جغرافیائی علاقے کا احاطہ کرے گی۔ 31.12.2021 تک،پورے کاؤنٹی میں 3628 سی این جی اسٹیشنوں کو چالو کردیا گیا ہے۔ فی الحال چلنے والےسی این جی اسٹیشنوں کی ریاست وار تفصیلات اور طے شدہ ہدف ضمیمہ میں فراہم کرائی گئی ہیں۔
پیٹرولیم منصوبے اور تجزیہ سیل (پی پی اے سی) کی طرف سے فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق، گزشتہ تین برسوں میں ملک میں جس قدر سی این جی کی کھپت ہوئی ہے اس کی تفصیلات درج گوشوارے میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے:
(ایم ایم ایس سی ایم میں)
مالی سال 2019-20
|
مالی سال -2020-21
|
مالی سال 2021-22 (اپریل۔ ستمبر)
|
4632
|
3678
|
2462
|
*****
ضمیمہ
سی این جی اسٹیشنوں کی ریاست وار تفصیلات
نمبرشمار
|
ریاست؍مرکز کے زیرانتظام علاقہ/جی اے
|
سی ا ین جی اسٹیشن (31 دسمبر 2021 کو)
|
سی این جی اسٹیشنوں کے لئے ایم ڈبلیو پی ہدف( عدد)
|
-
|
آندھرا پردیش
|
102
|
426
|
-
|
آندھراپردیش، کرناٹک اور تمل ناڈو
|
2
|
251
|
-
|
آسام
|
1
|
72
|
-
|
*بہار
|
22
|
459
|
-
|
بہار اورجھارکھنڈ
|
-
|
37
|
-
|
چنڈی گڑھ (یوٹی) ہریانہ پنجاب و ہماچل پردیش
|
21
|
-
|
-
|
دادر اینڈ نگرحویلی (یوٹی)
|
7
|
-
|
-
|
دمن اینڈ دیو و گجرات
|
4
|
-
|
-
|
دمن اینڈ دیو اور گجرات
|
12
|
35
|
-
|
گوا
|
9
|
-
|
-
|
گجرات
|
855
|
140
|
-
|
ہریانہ و ہماچل پردیش
|
8
|
45
|
-
|
ہریانہ و پنجاب
|
11
|
54
|
-
|
ہریانہ
|
201
|
277
|
-
|
ہماچل پردیش
|
2
|
10
|
-
|
جھارکھنڈ
|
36
|
179
|
-
|
کرناٹک
|
101
|
812
|
-
|
کیرالہ
|
42
|
763
|
-
|
کیرالہ وپڈوچیری
|
2
|
125
|
-
|
مدھیہ پردیش
|
122
|
309
|
-
|
مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ
|
-
|
20
|
-
|
مدھیہ پردیش اور راجستھان
|
17
|
54
|
-
|
مدھیہ پردیش اور اتر پردیش
|
8
|
29
|
-
|
مہاراشٹر
|
497
|
225
|
-
|
مہاراشٹر اور گجرات
|
43
|
156
|
-
|
اڈیشہ
|
25
|
116
|
-
|
قومی راجدھانی خطہ دہلی (یوٹی)
|
438
|
-
|
-
|
پڈوچیری و تملناڈو
|
3
|
27
|
-
|
پڈوچیری
|
0
|
130
|
-
|
پنجاب
|
121
|
278
|
-
|
راجستھان
|
120
|
576
|
-
|
تملناڈو
|
68
|
890
|
-
|
تلنگانہ
|
108
|
268
|
-
|
تریپورہ
|
18
|
12
|
-
|
اترپردیش
|
518
|
785
|
-
|
اترپردیش اور راجستھان
|
31
|
-
|
-
|
اترپردیش و اتراکھنڈ
|
10
|
91
|
-
|
اتراکھنڈ
|
17
|
50
|
-
|
مغربی بنگال
|
26
|
480
|
میزان
|
3628
|
8181
|
موجودہ وقت میں بہار کے مظفرنگر میں کوئی سی این جی اسٹیشن چالو نہیں ہے۔ حالانکہ ایم ڈبلیو پی ہدف مظفرپور، ویشالی، سارن اور سمستی پور اضلاع جی اے کے لئے 222 سی این جی اسٹیشن ہیں۔
ش ح ۔ ن ر۔ ف ر
U. No.1604
(Release ID: 1798260)