Infrastructure
                            
                            
                                شمال مشرق: جہاں ترقی کا سورج طلوع ہوتا ہے
                        
                            
                                
                        
                        
                            Posted On:
                            12 SEP 2025 3:35PM
                        
                         
	
		
			| ‘‘ایک وقت تھا جب شمال مشرق کو صرف سرحدی علاقہ کہا جاتا تھا۔ آج یہ ‘ترقی کا قائد’ بن کر اُبھر رہا ہے۔’’ –وزیر اعظم جناب نریندر مودی  | 
	
 
 
	
		
			| اہم نکات 
				وزیر اعظم مودی میزورم میں بیرا بی – سائرانگ ریلوے لائن کا افتتاح کریں گے، جو 8؍ ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تعمیر کی گئی ہے اور پہلی بار آئزول کو قومی ریلوے نیٹ ورک سے جوڑتی ہے۔وزیر اعظم منی پور اور آسام میں متعدد منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔وزارت ریلوے نے 2014 سے شمال مشرق کے لیے 62,477 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، جبکہ موجودہ مالی سال میں 10,440 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔جولائی 2025 تک شمال مشرقی خطے میں 16,207 کلو میٹر قومی شاہراہوں کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔پردھان منتری گرام سڑک یوجنا(پی ایم جی ایس وائی)کے تحت 16,469 سڑکوں کے کام مکمل ہوچکے ہیں جو 80,933 کلو میٹر پر محیط ہیں۔ اس کے ساتھ ہی 2,108 پل بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ | 
	
 
 
شمال مشرقی ہندوستان: سرحدی خطہ سے فرنٹ رنر تک
کئی دہائیوں سے شمال مشرقی ہندوستان کو ایک دور دراز کی سرحد کے طور پر دیکھا جاتا تھا ، جو ثقافت سے مالا مال تھا لیکن اس کی مکمل صلاحیت کو بروکار لانے کے لیے درکار بنیادی ڈھانچے کا فقدان تھا ۔  میزورم کی متحرک برادریوں سمیت اس خطے کے لوگوں نے جو اپنی قدیم اور گہری جڑوں والی روایات اور سماجی ہم آہنگی کے لیے جانے جاتے ہیں ، طویل عرصے سے زیر التواء توجہ کا انتظار کرتے ہوئے ترقی کی امیدوں کو پروان چڑھایا ۔ مرکزی حکومت کے ایکٹ ایسٹ وژن کے ساتھ  شمال مشرق حاشیے سے مرکزی دھارے کی طرف بڑھ گیا ہے ۔  جسے کبھی ایک دور دراز کونے کے طور پر دیکھا جاتا تھا اب اسے ہندوستان کی ترقی کی کہانی میں سب سے آگے کے طور پر پہچانا جاتا ہے ۔  ریلوے ، شاہراہوں ، ہوائی رابطے اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے میں بے مثال سرمایہ کاری نے میزورم کی بانس سے ڈھکی پہاڑیوں سے لے کر سکم کی چوٹیوں اور آسام کے چائے کے باغات تک آٹھ ریاستوں میں ترقی کو تیز کیا ہے ۔  آج  یہ خطہ بہتر رابطے ، مضبوط معیشتوں اور مقصد کے نئے احساس کے ساتھ نہ صرف تبدیل ہوا ہے، بلکہ بااختیار بھی بنا ہے ۔ بہتر رابطہ کاری، مضبوط معیشتیں اور نئے مقصد کے جذبے کے ساتھ۔ شمال مشرق کی کہانی اب امن، ترقی اور خوشحالی کی ہے، جو ایک بنتے ہوئے "وکست بھارت" کی سچی عکاسی ہے۔
شمال مشرق کو بااختیار بنانا: بااختیار بنانے، عمل کرنے، مضبوط کرنے اور تبدیل کرنے کا وژن
شمال مشرقی خطے میں جامع ترقی کو تیز کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے اپنے ‘ایکٹ ایسٹ’ وژن کے تحت متعدد انقلابی اقدامات نافذ کیے ہیں۔ یہ حکمتِ عملی شمال مشرق کو ہندوستان کی جنوب مشرقی ایشیا سے وابستگی کے ایک اہم دروازے کے طور پر پیش کرتی ہے اور ساتھ ہی اندرون ملک متوازن ترقی کو بھی یقینی بناتی ہے۔ جیسا کہ وزیر اعظم کے الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: ’’ہمارے لیے EAST کا مطلب ہے(Empower -اختیار بنانا)، Act (عمل کرنا)، Strengthen (مضبوط کرنا) Transform (تبدیل کرنا)‘‘۔ یہ ایک رہنما فلسفہ ہے ،جو خطے میں ہر پالیسی اقدام کی بنیاد ہے۔ بنیادی ڈھانچے اور ڈیجیٹل رابطہ کاری سے لے کر تعلیم، صحت اور روزگار تک، یہ کوششیں مواقع پیدا کرنے، رسائی بہتر بنانے اور آٹھوں ریاستوں میں معیارِ زندگی کو بلند کرنے پر مرکوز ہیں۔
شمال مشرق ترقی کی پٹری پر: ریلوے اور ترقی
وزارتِ ریلوے شمال مشرقی خطے میں ایک بڑی تبدیلی کی قیادت کر رہی ہے، جس کے تحت ریکارڈ سرمایہ کاری کی جا رہی ہے تاکہ بنیادی ڈھانچے کی کمی کو پورا کیا جا سکے اور رابطہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ 2014 کے بعد سے اس خطے کے لیے ریلوے بجٹ میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے، جو مجموعی طور پر 62,477 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے، جس میں موجودہ مالی سال کے لیے 10,440 کروڑ روپے بھی شامل ہیں۔ اس وقت 77,000 کروڑ روپے کے ریلوے منصوبے جاری ہیں، جو خطے کی تاریخ میں سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔ اس پیش رفت کا ایک نمایاں پہلو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے میزورم میں بیرا بی – سائرانگ ریلوے لائن کا افتتاح ہوگا۔8؍ ہزار کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے تعمیر ہونے والی یہ 51 کلومیٹر طویل لائن آزادی کے بعد پہلی بار آیزول کو قومی ریلوے نیٹ ورک سے جوڑ دے گی۔ دشوار گزار خطے میں 143 پل اور 45 سرنگیں تعمیر کی گئی ہیں، جن میں سے ایک پل قطب مینار سے بھی بلند ہے، جو ایک انجینئرنگ کا شاہکار ہے۔ مسافروں کی سہولت کے علاوہ، یہ لائن مال برداری میں بہتری لائے گی، مقامی مصنوعات جیسے بانس اور باغبانی کے لیے نئی منڈیاں کھولے گی اور سیاحت و روزگار کو زبردست فروغ دے گی۔ وزیر اعظم تین نئی ٹرین خدمات سائرانگ سے دہلی (راجدھانی ایکسپریس)، کولکاتا (میزورم ایکسپریس) اور گوہاٹی (آیزول انٹر سٹی) کا بھی افتتاح کریں گے: اس سے میزورم کو ہندوستان کی ترقی کی کہانی کے نقشے پر مضبوطی سے جگہ ملے گی۔ وزیر اعظم متعدد سڑک منصوبوں کا بھی سنگ بنیاد رکھیں گے، جن میں آیزول بائی پاس، تھینزول–سیالسک، اور کھانکاؤن–رونگورا روڈ شامل ہیں۔ 500 کروڑ روپے سے زائد لاگت سے بننے والا 45 کلومیٹر طویل آیزول بائی پاس اور یہ  اس کی تعمیر پی ایم-ڈی وائن اسکیم کے تحت تعمیر ہوگی، جس سے شہر کی ٹریفک میں کمی کے ساتھ ہی رابطہ کاری میں بہتری لائے گی۔ وزیر اعظم چھمتوئپوی دریا پر لاؤنگتلائی–سیاہا روڈ پر پل کا بھی سنگ بنیاد رکھیں گے، جو ہر موسم میں رابطہ فراہم کرے گا، سفر کے وقت کو کم کرے گا اور کلادن ملٹی ماڈل ٹرانزٹ فریم ورک کے تحت سرحد پار تجارت کو سہولت دے گا۔
 

منی پور میں وزیر اعظم چرچان پور میں 7,300 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ ان منصوبوں میں 5 قومی شاہراہیں، منی پور شہری سڑکیں اور نکاسی آب و اثاثہ جاتی نظم و نسق کی بہتری کا منصوبہ شامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم آسام میں 18,530 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے بڑے بنیادی ڈھانچے اور صنعتی ترقی کے منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھیں گے۔
انفرادی منصوبوں سے ہٹ کر شمال مشرق میں متعدد منظور شدہ اقدامات کے ذریعے بنیادی ڈھانچے کی منظم توسیع دیکھنے کو ملی ہے۔ مالی سال23-2022 سے، پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کے تحت 1,790 کلومیٹر پر مشتمل 17 نئی ریلوے سروے منظور کیے گئے ہیں تاکہ مستقبل کے توسیعی راستوں کی نشاندہی کی جا سکے۔ اہم جاری منصوبوں میں جیریبام–امپھال اور دیماپور–کوہیما ریلوے لائنیں شامل ہیں، جن کا مقصد اسٹریٹجک اور بین الریاستی رابطہ کاری کو مضبوط کرنا ہے۔ اس کے علاوہ کئی گیج تبدیلی اور ڈبلنگ کے کام جاری ہیں، جو مسافروں اور مال برداری دونوں کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ یہ کوششیں مرکز کے اُس طویل مدتی وژن کی عکاسی کرتی ہیں، جس کا مقصد خطے کو مکمل طور پر قومی ریلوے نیٹ ورک میں ضم کرنا ہے۔
نیشنل ہائی وے ڈیولپمنٹ:
قومی شاہراہوں کی ترقی وزارت برائے سڑک ٹرانسپورٹ و شاہراہیں(ایم او آر ٹی اینڈایچ)  جو قومی شاہراہوں کی تعمیر و نگہداشت کی ذمہ دار ہے اس ادارہ نے شمال مشرقی خطے  میں 16,207 کلومیٹر قومی شاہراہیں تعمیر کی ہیں۔ حکومت کی سڑکوں، ریلوے اور دیہی ٹرانسپورٹ منصوبوں میں مسلسل سرمایہ کاری اس خطے کو نئی شکل دے رہی ہے، نقل و حرکت کو بہتر بنا رہی ہے اور مقامی برادریوں کے لیے نئے مواقع کھول رہی ہے۔ اس عزم کی ایک نمایاں مثال آسام میں مانگالڈوئی اور مازیکوچی کے درمیان 15 کلومیٹر سڑک کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری ہے، جس پر 45.31 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ اگست 2025 میں منظور ہونے والا یہ منصوبہ نارتھ ایسٹ اسپیشل انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ اسکیم (این ای ایس آئی ڈی ایس) – روڈز کے تحت نافذ کیا جائے گا۔
پی ایم جی ایس وائی کے تحت سڑکیں اور پل:
پردھان منتری گرام سڑک یوجنا(پی ایم جی ایس وائی) کے تحت شمال مشرقی خطے میں 89,436 کلومیٹر پر محیط 17,637 سڑکوں کے کام اور 2,398 پلوں کی منظوری دی گئی ہے۔ ان میں سے 16,469 سڑکوں کے کام (80,933 کلومیٹر) اور 2,108 پل مکمل ہو چکے ہیں، جس سے دور دراز اور دیہی علاقوں میں آخری سرے تک رابطہ کاری میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

ڈیجیٹل رابطہ کاری اور موبائل خدمات
متعدد سرکاری فنڈ سے چلنے والے منصوبے، بشمول بھارت نیٹ اور ڈیجیٹل بھارت نِدھی کے تحت معاونت یافتہ دیگر اقدامات نے شمال مشرق میں ڈیجیٹل رابطہ کاری کو بہتر بنایا ہے۔ اس کے تحت گرام پنچایتوں کو سروس کے لیے تیار کیا گیا ہے اور خطے بھر میں موبائل ٹاورز قائم کیے گئے ہیں۔

 
علاقائی فضائی رابطہ (اُڑان) اسکیم
وزارت شہری ہوابازی نے علاقائی رابطہ اسکیم – اُڑان متعارف کرائی ہے تاکہ اُن ہوائی اڈوں سے فضائی سفر کی سہولت بہتر بنائی جا سکے جو پہلے غیر فعال یا کم خدمات یافتہ تھے۔ اس اقدام نے شمال مشرقی خطے کے مختلف ہوائی اڈوں اور ہیلی پیڈز کو جوڑتے ہوئے متعدد راستے قائم کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔

 
ترقیاتی منصوبوں کے لیے مالی مدد:
شمال مشرقی خطے کےلیے ترقی کی وزارت(ایم ڈی او این ای آر) بنیادی ڈھانچے، رابطہ کاری اور مواصلات سے متعلق ترقیاتی منصوبوں کی معاونت کے لیے شمال مشرق کی آٹھ ریاستوں کو مالی امداد فراہم کر رہی ہے۔ یہ کام پانچ مرکزی شعبہ جاتی اسکیموں این ای ایس آئی ڈی ایس (سڑکیں)، این ای ایس آئی ڈی ایس (او ٹی آر آئی)، پی ایم-ڈی وائن، نارتھ ایسٹرن کونسل (این ای سی )کےلیے اسکیمیں اور خصوصی ترقیاتی پیکجز(ایس ڈی پی ایز) کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔
 

 
	پی ایم-ڈی وائن اسکیم
شمال مشرقی خطے کے لیے وزیر اعظم کی ترقی پہل(پی ایم –ڈیوائن ) ایک 100؍فیصد مرکزی فنڈ سے چلنے والی مرکزی شعبہ جاتی اسکیم ہے، جس کا اعلان مرکزی بجٹ 23-2022میں کیا گیا تھا۔ اس اسکیم کا کل بجٹ 6,600 کروڑ روپے ہے ،جو23-2022 سے26-2025 کے چار سالہ عرصے پر محیط ہے۔ اس کے مقاصد میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو پی ایم گتی شکتی فریم ورک کے مطابق مربوط انداز میں فنڈ کرنا، خطے کی مخصوص ضروریات کی بنیاد پر سماجی ترقیاتی اقدامات کی معاونت کرنا، نوجوانوں اور خواتین کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرنا اور شمال مشرقی خطے میں مختلف شعبوں میں ترقیاتی کمی کو پورا کرنا شامل ہے۔
این ای ایس آئی ڈی ایس – سڑکیں
نارتھ ایسٹ اسپیشل انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ اسکیم (این ای ایس آئی ڈی ایس) – سڑکیں ایک مرکزی شعبہ جاتی اسکیم ہے جو18-2017 میں شروع کی گئی اور اس میں 31 مارچ 2026 تک توسیع کی گئی ہے۔ یہ اسکیم اُن سڑکوں اور متعلقہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے ہدفی فنڈ فراہم کرتی ہے جو دیگر مرکزی وزارتوں یا ایجنسیوں کے دائرے میں نہیں آتے۔ یہ اسکیم اُن منصوبوں پر توجہ دیتی ہے جو دور دراز علاقوں تک رسائی کو بہتر بناتے ہیں، منڈیوں تک رابطہ کاری کو فروغ دیتے ہیں اور اسٹریٹجک یا سلامتی کے مقاصد پورے کرتے ہیں۔ صرف وہی تجاویز فنڈنگ کے لیے اہل ہیں جو سڑکوں، پلوں اور معاون بنیادی ڈھانچے جیسے ٹھوس اثاثے تخلیق کرتی ہیں۔
این ای ایس آئی ڈی ایس – دیگر بنیادی ڈھانچے (او ٹی آر آئی)
این ای ایس آئی ڈی ایس – دیگر بنیادی ڈھانچے(او ٹی آر آئی)، این ای ایس آئی ڈی ایس مرکزی شعبہ جاتی اسکیم کا ایک جزو ہے۔ اس میں گزشتہ اسکیموں جیسے نان-لیپس ایبل سینٹرل پول آف ریسورسز (این ایل سی پی آر) اور ہل ایریا ڈیولپمنٹ پروگرام(ایچ اے ڈی پی) کے نامکمل منصوبے شامل ہیں۔این ای ایس آئی ڈی ایس-کیو ٹی آر آئی شمال مشرقی خطے کی آٹھ ریاستوں کو بنیادی ڈھانچے جیسے ابتدائی و ثانوی صحت، تعلیم، بجلی، پانی کی فراہمی، ٹھوس و مائع فضلے کا انتظام، صنعتی ترقی، شہری ہوا بازی، کھیل، ٹیلی مواصلات، اور نمایاں آبی ذخائر کا تحفظ کی ترقی کے لیے مالی معاونت فراہم کرتا ہے۔ جولائی 2025 تک این ای ایس آئی ڈی ایس-کیو ٹی آر آئی کے تحت 29 منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے جو مختلف مراحل میں ہیں اور ان منصوبوں پر اب تک 462.21 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
نارتھ ایسٹرن کونسل (این ای سی) کی اسکیمیں
نارتھ ایسٹرن کونسل( این ای سی) کے تحت نافذ کی جانے والی اسکیموں  میں یکم اپریل 2022 سے 31 مارچ 2026 تک توسیع کردی گئی ہے۔ ان اسکیموں کا مقصد شمال مشرق کی تمام آٹھ ریاستوں کی ہمہ جہتی ترقی کو فروغ دینا ہے، جس کے لیے ریاستوں کی طرف سے شناخت کیے گئے ترجیحی شعبوں میں منصوبوں کی معاونت کی جاتی ہے۔ منصوبوں کے انتخاب، منظوری اور نگرانی کی ذمہ داری شمال مشرقی خطہ کی ترقی کی وزارت(ایم ڈی او این ای آر) اور این ای سی کے پاس ہے، جو متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ تال میل کر کے انجام دی جاتی ہے۔ عمل درآمد متعلقہ ریاستی یا مرکزی ایجنسیوں کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ این ای سی اسکیموں کے تحت اہم توجہ کے شعبے بانس کی ترقی، خنزیر پروری، علاقائی سیاحت، اعلیٰ تعلیم، تخصصی صحت کی سہولیات اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہیں۔
آسام اور تریپورہ کے لیے خصوصی ترقیاتی پیکجز (ایس ڈی پی ایز)
آسام اور تریپورہ کے لیے خصوصی ترقیاتی پیکجز( ایس ڈی پی ایز) ایک جاری مرکزی شعبہ جاتی اسکیم کا حصہ ہیں، جس کا مقصد شمال مشرقی خطے میں جامع ترقی اور امن کو فروغ دینا ہے۔ اگست 2025 میں مرکزی کابینہ نے اس اسکیم کے تحت چار نئے اجزاء کی منظوری دی، جن پر کل 4,250 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ اس میں سے 4,000 کروڑ روپے آسام کے لیے پانچ سالوں (26-2025سے30-2029 تک) میں اور تریپورہ کے لیے چار سالوں (26-2025سے 29-2028 تک) میں250 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔۔ ان پیکجز کا مقصد سماجی و معاشی حالات کو بہتر بنانا، بنیادی ڈھانچے اور روزگار سے متعلق منصوبوں کے ذریعے روزگار پیدا کرنا اور ہنر مندی
 کاروبار کے ذریعے نوجوانوں اور خواتین کو فائدہ پہنچانا ہے۔ ان سے طویل مدتی استحکام، پسماندہ برادریوں کو مرکزی دھارے میں لانے اور خطے میں سیاحت و مقامی معیشت کو فروغ دینے کی توقع ہے۔
رائزنگ نارتھ ایسٹ انویسٹرز سمٹ 2025: شمال مشرق میں معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع کو فروغ

شمال مشرقی خطے کی ترقی کووزارت (ایم ڈی او این ای آر)نے رائزنگ نارتھ ایسٹ انویسٹرز سمٹ 2025کاا نعقاد جس کا مقصد خطے میں تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا تھا تاکہ صنعتی ماحولیاتی نظام کو مضبوط کیا جا سکے اور روزگار پیدا کیا جا سکے۔ اس سمٹ میں 4.48 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی دلچسپی ظاہر کی گئی، جن میں خصوصی طور پر توانائی، زرعی و غذائی پراسیسنگ، سیاحت، ٹیکسٹائل، صحت، تعلیم، آئی ٹی، تفریح، بنیادی ڈھانچہ اور لاجسٹکس جیسے کلیدی شعبے شامل ہیں۔ ریاستی حکومتیں ان سرمایہ کاریوں کو فعال طور پر فروغ دے رہی ہیں، جیسے سنگل-ونڈو کلیئرنس، سرمایہ کاری فروغ ایجنسیاں، اور لینڈ بینکس کے اقدامات کے ذریعے، جبکہ پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ماحول دوست، کم کاربن منصوبوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ ان کوششوں سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کوآگے بڑھیں گے، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور پائیدار معاشی ترقی کو فروغ ملے گا، جس سے عام لوگوں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، کیونکہ انہیں نئے روزگار کے مواقع ملیں گے اور ضروری خدمات تک بہتر رسائی حاصل ہوگی۔
ترقی کی رفتار: اسٹریٹجک سرمایہ کاری، طرزِ حکمرانی اور مالی اثرات
پی وی ایس پورٹل کے ذریعے شمال مشرقی ترقیاتی منصوبوں کو مؤثر بنانا
پُورواَتّر وکاس سیتو(پی وی ایس) پورٹل نے منصوبوں کی منظوری اور نگرانی کے عمل کو تیز زیادہ مؤثر اور شفاف بنا دیا ہے۔ اس سے پہلے منصوبوں کی تجاویز اور دستاویزات فزیکل کاپیوں یا ای میلز کے ذریعے بھیجی جاتی تھیں، جس سے منظوری میں تاخیر ہوتی تھی۔ اب ریاستی حکومتیں اپنی تجاویز براہِ راست پی وی ایس پورٹل کے ذریعے جمع کر سکتی ہیں اور متعلقہ وزارتوں کی رائے بھی وہیں حاصل کی جاتی ہے۔ یہ نظام وزارت، نارتھ ایسٹرن کونسل، ریاستی حکومتوں اور لائن وزارتوں کے درمیان تمام رابطوں کا واضح ریکارڈ تیار کرتا ہے۔ یہ پورٹل ریاستوں اور مرکزی ایجنسیوں کو فنڈز کے اجرا کی درخواست دینے اور جاری منصوبوں کے لیے استعمال اور تکمیل کے سرٹیفکیٹس جیسے اہم دستاویزات اپ لوڈ کرنے کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے، جس سے پورا عمل ہموار اور آسانی سے قابلِ نگرانی ہو جاتا ہے۔
نتیجہ: آگے کا سفر
شمال مشرقی خطہ اب ہندوستان کے ترقیاتی نقشے کے کنارے پر نہیں بلکہ قوم کی ترقی کی کہانی کے مرکز میں مضبوطی سے کھڑا ہے۔ بصیرت افروز پالیسی سازی، ریکارڈ سرمایہ کاری، اور وزارتوں کے درمیان مربوط عمل درآمد کی بدولت شمال مشرق ایک شاندار تبدیلی کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ ریلوے اور سڑک رابطے میں بہتری سے لے کر ڈیجیٹل سہولتوں، معاشی سرمایہ کاری اور جامع ترقیاتی اقدامات تک، ہر کوشش اس خطے کو مواقع اور خوشحالی کے قریب لا رہی ہے۔ جیسے جیسے بنیادی ڈھانچہ مضبوط ہو رہا ہے اور خواہشات جڑ پکڑ رہی ہیں، شمال مشرق ایک "وکست بھارت" کا اہم محرک بننے کے لیے تیار ہے، جہاں ہر پہاڑی، وادی اور گاؤں ملک کے مشترکہ مستقبل کا حصہ ہے۔
حوالہ جات:
PMO:
 
Ministry of Development of North-East Region:
Click here to see in PDF
*****
ش ح۔  م ع ن۔ ع ر
U.NO. 6062
                        (Backgrounder ID: 155213)
                        Visitor Counter : 14
                        
                        Provide suggestions / comments